حیدرآباد:مختلف تنظیموں کا مطالبات کی عدم منظوری پر احتجاج

51

حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) حیدر آباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افرا دنے اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے کیے۔ سند ھ بلڈ نگ کنٹر ول اتھا رٹی حیدرآباد ریجن کے عارضی ملازمین نے اپنی مستقلی اور تنخو اہو ں کی ادائیگی کیلیے حیدرآباد پر یس کلب کے سامنے چوتھے روز بھی احتجاجی مظا ہر ہ کیا اور سندھ بلڈ نگ کنٹرول اتھا رٹی انتظا میہ کیخلاف سخت نعرے بازی کی۔ اس موقع پر اعجاز کھوسو، منصور قریشی، گڈو قنبر انی اور شکیل قریشی سمیت دیگر ملازمین نے بتا یا کہ ہم سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں عرصہ دراز سے اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں لیکن گزشتہ سات ماہ سے ہماری تنخواہیں بند کردی گئیں اور ہمارے کنٹریکٹ میں بھی توسیع نہیں کی جارہی ہے جبکہ 20 اگست 2019ء کو وزیر اعلیٰ سندھ نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے سندھ بلڈنگ کنٹرول حیدرآباد ریجن کے عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کے حوالے سے ایک اسکروٹنی کمیٹی تشکیل دی تھی اور اس کمیٹی کو ایک ماہ میں اپنی رپورٹ متعلقہ افسران کو پیش کرنا تھی لیکن تین ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے، نہ ہمیں تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں اور نہ ہی ہمارے کنٹریکٹ میں توسیع کی گئی ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر بلدیات، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سے اپیل کی کہ ہماری سات ماہ کی تنخواہیں جاری کرکے ہمیں مستقل کیا جائے۔ ایچ ڈی اے مہران ورکرز یونین سی بی اے کی جانب سے واسا ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنرز کی عدم ادائیگی کیخلاف پریس کلب کے سامنے جمعرات کے روز بھی احتجاج جاری رکھا گیا، جس میں محنت کشوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور ایچ ڈی اے انتظامیہ کیخلاف سخت نعرے بازی کی۔ اس موقع پر یونین کے رہنمائوں ارشاد علی، عاشق قنبرانی، محمد اسلم عباسی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کی ظالم انتظامیہ کے رین ایمرجنسی کے نام پر کروڑوں روپے کے ناجائز استعمال کی وجہ سے واسا کے محنت کش اور پنشنرز پانچ ماہ اور ورک چارج ملازمین آٹھ ماہ کی تنخواہوں سے محروم ہیں اور انتظامیہ تاحال ہمیں دلاسے دے رہی ہے جبکہ فاقہ کشی کے سبب ملازمین خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں۔ اگر ملازمین کو فوری طور پر تنخواہیں اور پنشن ادا نہیں کی گئیں تو پھر انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوجائیں گے، جس کی تمام تر ذمے داری حکومت سندھ اور واسا انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ لہٰذا ہم وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور کمشنر حیدرآباد عباس بلوچ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر واسا کے محنت کشوں کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا نوٹس لیتے ہوئے تنخواہوں اور پنشنرز کا اجرا کروائیں۔ بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد سے جبر ی طو ر پر بر طر ف کیے گئے ملازم کلر ک اکبر عنا یت مسیح نے اپنی بحا لی کیلیے 232ویں روز بھی علا متی بھو ک ہڑ تا ل جا ری رکھی جس میں بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کے دیگر بر طر ف ملازمین بھی یکجہتی کے طو ر پر شریک ہوئے۔ اس موقع پر اکبر مسیح نے الزام عائد کرتے ہوئے بتا یا کہ بلد یہ اعلیٰ حیدرآباد کی اسٹاف یو نین کے رہنما اکر م راجپو ت کی کرپشن کیخلاف آواز اٹھا نے پر مجھے انتقامی کار روائی کا نشانہ بنا تے ہو ئے جبر ی طور پر برطرف کیا گیا ہے۔ قاسم آباد ایکشن فورم اور سول سوسائٹی کی جانب سے قاسم آباد کے علاقہ نسیم نگر میں مبینہ طو ر پر قتل ہونے والے نوجو ان مبین جتیال کے قاتلوں کی گر فتاری اور کیس کی شفاف انکو ائر ی کیلیے قاسم آباد کے نسیم نگر چوک سے احتجاجی ریلی نکا لی گئی جو مختلف راستوں سے گز رتی ہو ئی حیدرآباد پریس کلب پہنچی، جہاں ریلی کے شرکا نے مظا ہر ہ کیا اور قاتلوں کی گر فتاری کا مطا لبہ کیا۔ اس موقع پر پیاس علی جتیال، خادم حسین اور اظہر علی جتیال سمیت دیگر نے کہا کہ مقتول نوجوان مبین جتیال کے قتل کیس کی شفاف انکوائری کرائی جائے تاکہ اصل قاتلوں تک پہنچا جاسکے اور پولیس نے اب تک اصل قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا ہے، جس کی وجہ سے مقتول نوجوان کے ورثا میں بے چینی پائی جارہی ہے۔ انہوں نے ڈی آئی جی اور ایس ایس سے اپیل کی کہ مقتول نوجوان مبین جتیال کے قاتلوں کو گرفتار کرکے مقتول کے ورثا کو تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے۔