حیدرآباد ،پولیس سرپرستی میں منشیات کی فروخت کیخلاف شہریوں کا احتجاج

48

حیدر آباد (اسٹاف رپرٹر) حیدر آباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افرا دنے اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے کیے۔ قاسم آباد کے مختلف علاقوں کے رہائشیوں کی جانب سے پولیس کی مبینہ سرپرستی میں منشیات کا کاروبار چلنے کیخلاف حیدر آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین قاسم آباد پولیس کیخلاف سخت نعرے بازی کر رہے تھے۔ اس موقع پر احمد مغل، اقبال جتوئی، شاہ کھوکھر اور دیگر رہائشیوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ قاسم آباد پولیس منشیات فروشوں کی سرپرست بن چکی ہے اور علاقے میں شراب چرس اور بھنگ سمیت دیگر منشیات کا کاروبار کھلے عام چل رہا ہے۔ مظاہرین نے بتایا کہ عدالت کی جانب سے مین پوری اور گٹکا پر پابندی عائد کیے جانے کے باوجود مین پوری اور گٹکے کی سرعام خریدو فروخت بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کی کھلے عام خرید و فروخت کی وجہ سے نوجوان نسل نشے کی عادی بن چکی ہے اور موذی امراض مبتلا ہو رہی ہے۔ مظاہرین نے بتایا کہ قاسم آباد تھانہ کی حدود ریلوے ہائوسنگ سوسائٹی ماچھی گوٹھ، سحرش نگر اور دیگر علاقوں میں شراب، چرس بھنگ اور دیگر منشیات کے اڈے قائم ہیں، جن کی سرپرستی قاسم آباد پولیس کررہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ، اے آئی جی حیدر آباد، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی حیدر آباد سے اپیل کی کہ منشیات کے اڈوں کی سرپرستی کرنے والی قاسم آباد پولیس کیخلاف محکمانہ کارروائی کرکے منشیات کے اڈے بند کرا کر نوجوان نسل کو تباہ ہونے سے بچایا جائے۔ ایچ ڈی اے مہر ان ورکرز یونین سی بی اے کی جانب سے واسا ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنرز کی عدم ادائیگی کیخلاف پریس کلب کے سامنے جمعہ کے روز بھی احتجاج جاری رکھا گیا، جس میں شریک محنت کش ایچ ڈی اے انتظامیہ کیخلاف سخت نعرے بازی کررہے تھے۔ اس موقع پر یونین کے جنرل سیکرٹری محمد اسلم عباسی، عاشق علی قنبرانی، ولیم نذیر اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کس طرح وزیر اعلیٰ سندھ، کمشنر حیدر آباد اور ڈی جی ایچ ڈی اے کو یقین دلائیں کہ واسا ملازمین فاقہ کشی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہونے والوں کو کیا معلوم کہ فاقہ کشی کیا ہوتی ہے۔ ادارے کی ظالم انتظامیہ کے رین ایمرجنسی کے نام پر کروڑوں روپے کے ناجائز استعمال کی وجہ سے واسا کے محنت کش اور پنشنرز پانچ ماہ اور ورک چارج ملازمین آٹھ ماہ کی تنخواہوں سے محروم ہیں اور انتظامیہ تاحال ہمیں دلاسے دے رہی ہے جبکہ فاقہ کشی کے سبب ملازمین خود کشیاں کرنے پر مجبور ہیں۔ لہٰذا ہم وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور کمشنر حیدر آباد عباس بلوچ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر واسا کے محنت کشوں کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا نوٹس لیتے ہوئے تنخواہوں اور پنشنرز کا اجرا کروائیں۔ لطیف کالونی قاسم آباد کے رہائشیوں اور قومی عوامی تحریک کے کارکنان نے تجاوزات ظاہر کرکے گھروں کو مسمار کرنے کی کوشش کیخلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے دوسرے روز بھی احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر قومی عوامی تحریک تعلقہ حیدرآباد کے صدر بابو میمن، رفیق کنرانی، ممتاز بلیدی، رزاق رند اور افضل چانڈیو سمیت دیگر نے بتایا کہ ہم گزشتہ 30 سال سے شاہ لطیف کالونی میں رہائش پذیر ہیں جبکہ ہمارے گھروں میں بجلی اور گیس کے میٹر بھی نصب ہیں اور ہر ماہ باقاعدگی سے بل جمع کرواتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ مختار کار قاسم آباد بااثر بلڈرز سے ملی بھگت کرکے ہمیں کالونی سے بے دخل کرنے کی کوشش کررہے ہیں جوکہ ہم غریب لوگوں کے ساتھ زیادتی اور نا انصافی ہے اور ہم اپنے بچوں کو کہاں لے کر جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ لطیف کالونی کی زمین کے ہم نے پیسے جمع کرائے ہیں اور عمر بھر کی پونجی سے اپنے گھر بنائے ہیں، اس کے باوجود ہمارے گھروں کو مسمار کرکے بے دخل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے ارباب اختیار سے اپیل کی کہ معاملے کا نوٹس لے کر ہمیں بے گھر ہونے سے بچایا جائے۔