تمام ڈاکٹرز ہڑتال ختم کردیں،لاہورہائیکورٹ

134

لاہور:لاہور ہائیکورٹ میں ینگ ڈاکٹرز ہڑتال کیس کی سماعت ہوئی سماعت کے دوران ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے  کمرہ عدالت میں شور شرابا بھی کیا گیا، جس پر پولیس نے ینگ ڈاکٹر کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔

سیکرٹری ہیلتھ  پنجاب نے سماعت کے دوران عدالت کو بتایا  کہ ایم ٹی آئی قانون بنانے میں سب کو شامل کیا گیا لیکن ایک مخصوص طبقہ ہے جو ہڑتال کررہا ہے، سیکرٹری ہیلتھ نے عدالت کو بتایا کہ وہ کمیٹی تشکیل دے چکے ہیں۔

جس پر عدالت نے کمیٹی  میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے کی ہدایت کی اور حکم دیا کہ کمیٹی 2 روزہ ورکشاپ کر کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو سن کر ڈرافٹ تیار کرے۔

جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیتے  ہوئے کہا کہ عدالت حکومت کے ساتھ کھڑی ہے ،آئین کے تحت ہڑتال جائز نہیں، اس وقت شہر  میں  ڈینگی،اسموگ اوردیگرمسائل چل رہے ہیں لیکن ڈاکٹر زہڑتال پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہڑتال کس طرح کی جاسکتی ہے،آرڈیننس 2 ستمبر کو آیا اس لیے ہڑتال پری میچور ہے۔

عدالت نے ینگ ڈاکٹرز کو حکم دیا کہ  وہ کسی بھی قسم کی ہڑتال پر نہیں جائیں گے اور اگر ایسا کچھ بھی کیا تو توہین عدالت کی کارروائی میں جیل جائیں گے۔

عدالت نے کمیٹی کو فائنل ڈرافٹ کا مسودہ اور رپورٹ 23 نومبر کو جمع کرانے کی ہدایت کی، بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

خیال  رہے کہ پنجاب میں ایم ٹی آئی ایکٹ کے خلاف گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جاری ہڑتال کے باعث شہر بھر میں زیادہ تر سرکاری اسپتال کی او پی ڈیز، آپریشن تھیٹرز اور لیبارٹریاں مسلسل 29 ویں روز سے بند ہیں۔

ڈاکٹرز اور عملے کی جانب سے احتجاجی مظاہرے اور ہڑتال کی وجہ سے اسپتالوں میں آنے والے مریض پریشان ہیں ۔