معاشرے میں بگاڑ کی وجہ اسلام سے دوری ہے ،ڈاکٹرخالد محمود

84

راولاکوٹ(وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر ڈاکٹر خالدمحمود خانے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں روحانی اخلاقی ، معاشرتی اور سیاسی بگاڑ کی بنیادی وجہ دین کے حقیقی تصور سے دوری ہے،جماعت اسلامی ہر مکتبہ فکر کو اقامت دین کی دعوت دیتی ہے ، بیس کیمپ کی خوشحالی اور کشمیر کی آزاد ی ہمارا ہدف ہے، جماعت اسلامی کے کارکنان 15 نومبر سے 15 دسمبر تک دعوتی مہم کے ذریعے آزاد کشمیر گلگت بلتستان کے ایک ایک گائوں تک پہنچ کر عوام الناس کو دین کے حقیقی مقصد سے اگاہ کریں وہیں کشمیر کی نازک صورت حال کے پیش نظر 22 دسمبر کو اسلام آباد کے تاریخی مارچ میں شرکت کی دعوت دیں، اسلامی معاشرے کی تشکیل اور اسلامی حکومت کے قیام سے ہی ہمارے مسائل حل ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع پونچھ کے اراکین جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر امیر ضلع سجاد انور، قیم ضلع محمد نسیم سمیت دیگر قائدین نے گفتگو کی۔ اجلاس میں دعوتی مہم کی منصوبہ بندی کی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ جماعت اسلامی کے کارکن اللہ کے ساتھ اپنے تعلق کے مضبوط کریں روزانہ قرآن و حدیث کا مطالعہ کریں، دعوت کا آغاز اپنی ذات اور اپنے گھر سے کریں، اللہ کے اس پیغام کو جو ہم تک پہنچا ہے اس کو اللہ کے بندوں تک پہنچانے کا اہتمام کریں، یہ امت اللہ تعالیٰ نے پیدا ہی اسی لیے کی کہ وہ اللہ کے پیغام کو اللہ کے بندوں تک پہنچائے، اللہ تعالیٰ نے اس کام کے لیے انبیا مبعوث کیے ، نبی ﷺ آخری نبی ہیں اْن کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اس لیے اب یہ کام امت کے ذمے ہے، دنیا اور آخرت کی کامیابی اسی راہ پر چل کر مل سکتی ہے، امت آج جن مسائل اور مشکلات کا شکار ہے اس کی بڑی وجہ دین سے دوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارکنان دعوتی مہم کے دوران کشمیرکی موجودہ صورت حال کے حوالے سے 22 دسمبر کو اسلام آباد مارچ میں شرکت کی دعوت دیں، جماعت اسلامی حکمرانوں کو جگانے کے لیے اسلام آباد میں مارچ کررہی ہے، قبل ازیں جماعت اسلامی نے گائوں گائوں جا کر پوری قوم کو کشمیریوں کی پشت پر کھڑا کیا ہے،اب حکمرانوں کو کشمیر کی تحریک کے تقاضوں سے آگاہ کرنے اور پاکستانی حکومت کو عملی اقدامات پر مجبور کرنے کے لیے اسلام آباد مارچ کا فیصلہ کیا ہے، حکومت کشمیر کی آزادی کے لیے عملی اقدامات کرے چونکہ کشمیری پاکستانی کی سلامتی اور بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔