دماغی صحت کیلئے نقصان دہ عادات

255

زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے دماغی صحت مند رہنا ضروری ہے۔ لیکن ہم اپنی روز مرہ زندگی میں ایسی عادات ورویوں کے عادی ہوتے ہیں جو ہماری لا علمی میں ہماری دماغی صحت کو متاثر کر رہی ہوتی ہیں ۔
ان عادات و رویوں سے چھٹکارہ پانا از حد ضروری ہوتا ہے ۔ ہماری روز مرہ زندگی میں کئی عوامل جیسے کم گفتگوکرنا،اپنے جذبات کو شیئر نہ کرنا ، آلودہ فضا میں رہنا ، موٹاپا اور نیند کی کمی وغیرہ ایسے عوامل ہیں جو ہماری دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہ ہیں ۔
ماہرین کے مطابق ان کے علاوہ بھی کئی ایسی عادات ہیں جو ہماری دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں ۔ آیے ان عادات کے بارے میں جانتے ہیں تاکہ ان سے چھٹکارہ پایا جا سکے ۔
ڈپریشن: مستقل ڈپریشن کا شکاررہنا آپ کو زندگی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کی طرف متوجہ ہونے سے روکتا ہے ۔
ایک طویل عرصے تک ڈپریشن اور ذہنی تنائو کا شکار رہنے والاشخص بالآخر اسی کاعادی بن جاتا ہے اور اپنے آپ کو زندگی کی خوشیوں سے محروم کرلیتا ہے ۔
تنقید کا نشانہ بننا
آپ نے اب تک اسکول بلنگ کا نام سنا ہو گاجس میں کوئی بچہ اپنی شکل و صورت یا وزن کے باعث دیگر بچوں کے مذاق کا نشانہ بنتا ہے نتیجتاً اس بچے کی نفسیات میں تبدیلی آتی ہے اور وہ احساس کمتری سمیت مختلف نفسیاتی مسائل کا شکارہو جاتا ہے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا سلسلہ اسکول تک ختم نہیں ہو جاتا ۔ کام کرنے کی جگہوں پر بھی لوگ بلنگ یا تنقید و مذاق کا نشانہ بنتے ہیں اور اپنی تما م تر سنجیدگی اور ذہنی وسعت کے باوجود یہ ان پر منفی طور پر اثر اندازہوتی ہے ۔
ماہرین کے مطابق کسی بھی عمر میں بلنگ کا نشانہ بننا دماغی صحت کے لیے خطرناک ہے اور اس کے اثرات سے نجات کے لیے ماہرین نفسیات سے رجوع کرنا ضروری ہے ۔
کاموں کو ٹالنا:
اگر آپ کوئی کام کرنا چاہتے ہیں ،لیکن ناکامی کے خوف یا سستی کے باعث اسے ٹال دیتے ہیں توجان جائیں کہ آپ اپنے کیریئر کے ساتھ ساتھ اپنی دماغی صحت کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں ۔
یاد رکھیں پہلا قدم اٹھانے کا مطلب کسی کام کو نصف پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے ۔ جب آپ کام شروع کریں گے تو خود اسے مکمل کرنا چاہیں گے ۔
لوگوں میں گھرے رہنا:
محبت کرنے والے دوست و احباب اوراہل خانہ کے ساتھ وقت گزارنا اچھی عادت ہے لیکن ہفتے میں کچھ وقت تنہائی میںبھی گزارنا چشاہیے ۔
تنہائی اور خاموشی آپ کے دماغ کو خلیات کو پر سکون کرتی ہے اور یہ ایک بار پھر نئی توانائی حاصل کر کے پہلے سے زیادہ فعال ہوجاتے ہیں ۔
جھک کرچلنا
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے چلنے پھرنے اور اٹھنے بیٹھنے کا انداز ہمارے موڈ پر اثر انداز ہوتا ہے ۔
ماہرین سماجیات کے مطابق جو افراد چلتے ہوئے کاندھوں کو جھکا لیتے ہیں اور کاندھوں کو جھکا کر بیٹھتے ہیں ۔ وہ عموماً منفی چیزوں کے بارے میں زیادہ سوچتے ہیں۔
ہر چیز کی تصویر کھینچنا:
معروف اداکارجارج کلونی نے ایک بارکہا تھا، ’ ہم آج ایسے دور میں جی رہے ہیں جس میں لوگوں کو زندگی جینے سے زیادہ اسے ریکارڈ کرنے سے دلچسپی ہے ۔
ہم اپنی زندگی کے بے شمار خوبصورت لمحوں اور اپنے درمیان کیمرے کا لینس حائل کر دیتے ہیں اور اس لمحے کی خوبصورتی اور خوشی سے محروم ہو جاتے ہیں ۔ ماہرین نے باقاعدہ تحقیق سے ثابت کیا کہ جو افراد دوستوں یا خاندان کے ساتھ وقت گزارتے ہوئے موبائل کو در رکھتے ہیں اور تصاویر لینے سے پرہیز کرتے ہیں وہ ایک خوش باش زندگی گزارتے ہیں ۔
زندگی کو بہت زیادہ سنجیدگی سے لینا
زندگی مسائل ، دکھوں ، پریشانیوں اور اس کے ساتھ ساتھ خوشیوں کا نام ہے ۔ یہ سوچنا احمقانہ بات ہے کہ کسی کی زندگی میں مصائب یا دکھ نہ ہوں ۔ انہیں سنجیدگی سے لے کر ان پر افسردہ اور ڈپریس ہونے کے بجائے ٹھنڈے دماغ سے ان کا حل سوچنا چاہیے ۔
ورزش کرنا:
یونیورسٹی کالج لندن میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق جسمانی طور پر غیر فعال ہونا ڈپریشن اور ذہنی دبائو کے خطرات بڑھا دیتا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ افراد جو ہفتے میں3 دن ورزش کرتے ہیں وہ ورزش نہ کرنے والوں کی نسبت ڈپریشن کا شکار کم ہوتے ہیں ۔
ہر وقت اسمارٹ فون کا استعمال:
ہر دوسرے منٹ اپنے اسمارٹ فون میں مختلف ایپس اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ جیسے فیس بک ، ٹوئٹر پر وقت گزارنا ، یا مختلف گیمزکھیلنا آ پ کے کسی کام کا نہیں ہے ۔
بیک وقت کئی کام کرنا:
ماہرین کی نظر میں ملٹی ٹاسکنگ ایک اچھا عمل نہیں سمجھا جاتا ۔ اس سے توجہ تقسیم ہو جاتی ہے ۔ اور کوئی بھی کام درست طریقے سے نہیں ہو پاتا ۔
اس کے بر عکس ایک وقت میں ایک ہی کام پوری یکسوئی اوردلجمعی سے کیا جائے ۔ ملٹی ٹاسکنگ دماغی خیالات کو منتشر کر کے دماغ کو نقصان پہنچاتی ہے ۔