شفاف طریقے سے احتساب ملکی ترقی وخوشحالی کیلیے ضروری ہے

52

کوئٹہ(وقائع نگار خصوصی)جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ وفاقی سیکرٹریزکی نیب کے بارے سفارشات سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستانی بیوروکریسی کے مذاق میں بدعنوانی شرایت کر چکی ہے جن کے نزدیک گویاپچاس کروڑکی کرپشن شیرمادرہے اور اس پرنیب کو پکڑ دھکڑنہیں کرنی چاہیے اس طرح کے دیگر سفارشات میں بھی بیوروکریسی نے اپنے آپ کو ریلیف دینے کی کوشش کی ہے جو لمحہ فکر ، بڑاآفیسرزوبیوروکریسی کو احتساب سے بچانے اورقومی دولت لوٹنے کے راہ ہموارکرنے کے مترادف ہے۔ بیوروکریسی میںاحتساب کاعمل اسکروٹنی کمیٹی کے بجائے منصفانہ شفاف اوربلاتفریق ہونے سے کرپشن کا راستہ روکھا جاسکتاہے ۔انہوں نے کہا کہ عام آدمی مجرم اور کرپٹ آفیسرزوبیوروکریسی قابل عزت واحترام یہ پالیسی قوم کی ترقی وخوشحالی اور احتساب کیلیے ٹھیک نہیں ۔ نیب کیلیے بیوروکریسی کی تجاویزگڈگورننس ،میرٹ ، احتساب کیخلاف اور بیوروکریسی اعلیٰ آفیسرزکو احتساب سے بچانے کی کوشش ہوگی اس قسم کی سفارشات بیورو کریسی میں کرپشن کو دوام،بڑے مجرموں کی حوصلہ افزائی کرنے کے مترادف ہے غریب اگر آٹے کا تھیلہ چوری کرے توقید وبند اور جرمانہ ہے مگربیوروکریسی وآفیسرز جب پچاس کروڑ سے زیادہ کرپشن کریں تو کیس بنے گا نیب کو قومی دولت کی حفاظت ٹھیک طریقے سے کرنی چاہیے اس قسم کی سفارشات وترامیم سے اعلیٰ سطح پرکرپشن کاراستہ ہموار ہوگا ۔نیب بیوروکریسی کا سختی سے احتساب کریں قومی دولت لوٹنے والوں کا بلاتفریق احتساب سے ہی لوٹ مارکا راستہ روکھا جاسکتا ہے ۔ اگربڑے آفیسرزبیوروکریٹس کو کرپشن کیسزمیں ریلیف دی گئی تویہ لٹیروں کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہوگانیب و بیورو کریٹس اوراعلیٰ آفیسرزکاملاپ اگردوستی میں بدل گیا تو خدانخواستہ کا اللہ حافظ ہوگا بدقسمتی سے بیوروکریٹس ،اعلیٰ آفیسرزکا صحیح معنوں میں احتساب ہوا ہی نہیں ۔ اسکروٹنی کمیٹی کے نام پرا علیٰ سطح پر احتساب کا راستہ روکھنا مناسب نہیں احتساب دیانت دارانہ طریقے سے اور سب کا بلاتفریق ویکساں ہوناچاہیے ۔یہ قوم کو مطالبہ ہے لگتاہے اسکروٹنی کمیٹی کے نام پر اعلیٰ آفیسرزکو احتساب سے بچانے کی راہ ہموار کی جار ہی ہے ۔ٹھوس ثبوت کے باوجوداسکروٹنی کمیٹی کے چھتری تلے کرپٹ آفسیرزکو پناہ دینے کی منفی پالیسی قوم کیلیے تباہ کن ہوگی تمام بڑے آفیسرزوبیوروکریسی کیلیے ٹھوس ثبوت کیساتھ نیک نیتی واخلاص والا احتساب کا قانون بنایا جائے بڑے کرپٹ آفیسرزکو بچانے کی غلط پالیسی گُڈگورننس واحتساب اور ایمانداری کی راہ میں رکاوٹ بناہواہے ۔ایمانداری سے بلاتفریق شفاف طریقے سے سب کااحتساب ملک کی ترقی وخوشحالی کیلیے ضروری ہے۔