لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے 3دسمبر عالمی یوم معذوراں کے حوالے سے منصورہ میں منعقدہ تقریب میں پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک فلاحی ریاست بنانے کے لیے باہمت پاکستانیوں کی طرف سے ’’چارٹر آف ڈیمانڈ‘‘ پیش کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ معذور افراد کے حقوق کی نگرانی کے لیے وفاق اور صوبوں میں وزارتیں قائم کی جائیں ۔معذور افراد کا الگ سے کوڈ آف کنڈکٹ بنایا جائے۔ایسے باہمت اور اسپیشل افراد جنہوں نے کارہائے نمایاں سرانجام دیے ہیں ان کوقومی سطح پر ایوارڈ دیے جائیں۔ملک کے ہراسپتال میں اسپیشل اور باہمت افراد کے لیے الگ شعبہ قائم کیا جائے۔ معذوروں کے لیے ضرورت کے مطابق سہولت ، سفید چھڑی،ویل چیئر،آلہ سماعت اور مخصوص کتب کا اہتمام کیا جائے۔علاج اور ادویات کی فری فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔بلدیاتی اداروں اور قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ میں معذور افراد کے لیے مخصوص نشستیں رکھی جائیں۔ملک بھر میں یونین کونسل کی سطح پر معذور افراد کی مختلف کیٹیگریز کا ڈیٹا مرتب کیا جائے۔خصوصی او ر ابتدائی تعلیم فری اور اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالر شپ کا کوٹہ مخصوص کیا جائے اور ایسے اساتذہ کو ہائر کیا جائے جو جدید ٹیکنالوجی کے مطابق تعلیم دے سکیں۔ ملازمتوں میں کوٹہ او ر بلاسود قرضوں کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے۔ جن معذور افراد کا ڈیٹا نادرا رجسٹریشن سینٹرز پر موجود و محفوظ ہے ان میں مستحق افراد کی فہرست مرتب کی جائے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ہر معذور کے لیے ماہانہ 20ہزار گزارا الائونس رکھا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے ۔اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیر العظیم ودیگر بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے معذور افراد میں وہیل چیئر ز اور سفید چھڑیاں بھی تقسیم کیں اور مختلف شعبوں میں اپنی کارکردگی سے ملک و قوم کانام روشن کرنے والے اسپیشل افراد کو خصوصی انعامات سے نوازا گیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اسلام معذورافراد کے ساتھ محبت اور شفقت کا حکم دیتا ہے ۔اسلام حکم دیتا ہے کہ ان افراد پر معاش کا کوئی بوجھ نہ ڈالا جائے۔ پاکستان میں 53لاکھ افراد معذور ہیں جن میں سے 65فیصد دیہاتی علاقوںمیں ہیں۔ جہاں ان کے لیے کوئی بھی سہولت موجود نہیں۔کل تعداد کا نصف سے زاید افرادصرف صوبہ پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں۔پاکستان میں43فیصد بچے معذور ہیں جبکہ دنیا بھر میں معذور بچوں کی تعداد کل معذور افراد کا10فیصد ہے۔ 14لاکھ معذور بچوں کی تعلیم کے لیے کوئی مناسب انتظام نہیں ہے۔معذوری کی وجوہات میں 60فیصد ٹریفک حادثات، 8فیصد بینائی سے محروم، 7فیصد ذہنی توازن ،7فیصد سماعت سے محروم،8فیصد کو ایک سے زاید مسائل اور باقی دیگر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان وجوہات کو ختم یا کم سے کم کرنے کے لیے حکومت کو ایک باقاعدہ منصوبے پر عمل کرنا ہوگا۔ دنیا کے بہت سے ممالک میں ان وجوہات کو بہت حد تک کنڑول کرلیا گیاہے۔اگر ہم اپنے مہذب معاشرے کے بازاروں ،گلی محلوں ،خانقاہوں اور درباروں پر نظر ڈالیں تو وہاں بھیک مانگنے والے اکثر معذور لوگ ہوتے ہیں جو دراصل ہماری حکومتوں اور معاشرے کی بے حسی کی علامت ہیں۔ یہ ہمارے لیے شرم کا مقام ہے۔ ان افراد کو تعلیم و تربیت دے کر معاشرے کے کارآمد اور باوقار شہری بنایا جاسکتاتھا۔ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان ان خصوصی اور باہمت افراد کے لیے خصوصی اقدامات کرے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پاکستان بیت المال ،محکمہ زکوٰۃ و عشر میں حکومت معذور افراد کے لیے الگ الگ رجسٹریشن ڈیسک قائم کیے جائیں۔معذور افراد کو خصوصی قومی شناختی کارڈ نادرا فراہم کر رہا ہے حکومت پاکستان فی الفور تمام یوٹیلیٹی اسٹورز کو ہدایت جاری کرے کہ معذور افراد کو اشیائے خورو نوش 40 فیصد رعایت پر فراہم کریں۔سرکاری و نجی تعلیمی اداروں اسکولز،کالجز، جامعات میں معذور افراد کومفت تعلیم مہیا کی جائے نجی تعلیمی اداروں کو ہر ڈگری ،ڈپلومہ پروگرام میں خاص فیصد تک معذور افراد کو مفت تعلیم دینے کا پابند کیا جائے اور انہیں اسکالر شپ بھی دی جائے۔انٹر سٹی بس کے کرایوں میں معذور افراد کو 50 فیصد رعایت کا قانون بن چکا ہے لہٰذا ٹرانسپورٹ کمپنیاں اپنے اپنے ا سٹینڈز پر اس حوالے سے آگاہی بورڈز لگائیں ۔کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز کو مستقل کیا جائے۔اکثر ڈپارٹمنٹس میں باہمت لوگوں کی سیٹس خالی پڑی ہوئی ہیں ،ان کو فوری پرکیاجائے اور لوگوں کو نوکریاں دی جائیں۔معذور افراد کا کوٹہ تمام معذور افراد میں درجہ بندی کے حساب سے تقسیم کیا جائے۔