فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی) اسلامی جمعیت طلبہ کے زیر اہتمام سالانہ چوتھا ایجوکیشنل یوتھ ایکسپو سٹی ناظم حافظ امان اللہ کے زیر نگرانی منعقد ہوا جس میں ٹیلنٹ گالا، ہیروز سیشن، اسکولز سیشن، نیلام گھر، جامعات اور کالجز کے اسٹالز اور سائنسی ماڈلز کے علاوہ محفل مشاعرہ کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں ممتاز شاعرانورمسعود، ڈاکٹر طاہر شہیر و دیگر شریک ہوئے۔ یوتھ ایکسپو سے جماعت اسلامی کے ضلعی امیر انجینئرعظیم رندھاوا،صدرچیمبرآف کامرس سکندراعظم،ایم پی اے لطیف نذر،صوبائی ناظم شاہ زیب ،ڈاکٹرمحمدطاہرشہیر،ورلڈاسنوکرچیمپئن محمد آصف ، زرافشاں فرحین اوربلال ہاشمی ودیگرنے بھی خطاب کیاتقریب سے خطاب کرتے ہوئے ناظم اعلیٰ محمد عامرنے کہا کہ مثبت سرگرمیوں کا انعقاد ملک میں حقیقی ٹیلنٹ کو سامنے لانے کا سبب بنے گا۔ آئین پاکستان طلبہ کو یونین سازی کی اجازت دیتا ہے، لہٰذا آئین کے مطابق طلبہ کو ان کا جمہوری حق واپس کیا جائے۔طلبا یونین کی بحالی سالہا سال سے اسلامی جمعیتِ طلبہ کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے۔ یہ ہمارا آئینی حق ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا طلبہ یونین کی بحالی پر عملی اقدامات کرنے کا فیصلہ قابل ستائش ہے۔ جیسا کہ ماضی میں وزیراعظم نے پہلے کرپشن کو موضوع بناکر پاکستان کا منفی تاثر پوری دنیا میں پھیلایا اب طلبہ تنظیموں کو تشدد کی علامت قرار دیاجارہاہے۔ کیا یہ ضروری ہے کہ ہرمعاملے میں پاکستان کا منفی پہلو ہی دنیا کے سامنے پیش کیا جائے۔ 9 فروری 1984ء سے طلبہ یونین پر پابندی کی وجہ پاکستان کے تعلیمی اداروں میں معیار تعلیم پست ہوا اور طلبہ کے حقوق پر نقب لگائی گئی۔ اسٹوڈنٹس کو ایک پلیٹ فارم مہیا کیا جائے جس کے سائے تلے وہ اپنے حقوق کی آواز بلند کرسکیں۔جس طرح ہر طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنی یونیین رکھتے اور اپنے مسائل کے حل کے لیے اکھٹے ہوتے ہیں تو ملک پاکستان کا سب سے اہم طبقہ نوجوان طالب علم اس سہولت سے محروم کیوں یہ طلبہ کا بنیادی اور آئینی حق ہے کہ وہ جس نظام میں ووٹ کاسٹ کرتے ہیں اسی میں اپنے حقوق کے لیے طلبہ یونین کا قیام بھی عمل میں لایا جائے۔ یونین اور طلبہ تنظیمیں جمہوریت کی نرسری ہیں جن کے بغیر جمہوریت مضبوط نہیں ہوسکتی۔ یونین کی بحالی کے مطالبے پردائیں اور بائیں بازو کی تمام تنظیمیں متفق ہیں۔ ہمارے درمیان کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔ طلبہ یونین کے لیے ضابطہ اخلاق کی تیاری کے لیے اسلامی جمعیت طلبہ8 دسمبر کو لاہور میں تمام طلبہ تنظیمات کا اجلاس بلائے گی۔ اس اجلاس میں ضابطہ اخلاق کی تیاری کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی اور آئندہ کا متفقہ لائحہ عمل پیش کیا جائے گا۔