مقبوضہ کشمیر، نظام زندگی بدستور مفلوج، مظاہرے، جھڑپیں

64

سرینگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قبضے اور جاری محاصرے کے خلاف اپنے غم و غصے کے اظہار کیلیے مختلف علاقوں میں زبردست مظاہرے، بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے، بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کا مختلف مقامات پر مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال، متعدد افراد زخمی ہوگئے، قابض انتظامیہ نے آج مسلسل 18 ویں ہفتے بھی لوگوںکو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور وادی کشمیر کی دیگر بڑی مساجد میں نماز جمعہ ادا نہیںکرنے دی۔ دریں اثنا 124 ویں روز بھی جاری رہنے والے بھارتی محاصرے کی وجہ سے وادی کشمیر میں صورتحال ابتر رہی۔ مقبوضہ علاقے میں دفعہ 144 کے تحت پابندیوں کے نفاذ اور انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون کی معطلی کے باعث وادی کے لوگ بدستور مشکلات کا شکار ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پابندیوں کے خلاف سرینگر، بڈگام، گاندر بل، اسلام آباد، پلوامہ، کولگام، شوپیاں، بانڈی پورہ، بارہمولہ، کپواڑہ اور دیگر علاقوں میں لوگ نما ز جمعہ کے فوراً بعد سڑکوں پر نکل آئے اور آزادی کے حق میں جبکہ بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے۔ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریزکے صدر شیخ عاشق حسین نے سرینگر میں ایک انٹریو میں کہا کہ بھارت کی طرف سے رواں برس 5 اگست سے مسلط کردہ فوجی محاصرے اور انٹرنیٹ کی بندش کے سبب مقبوضہ علاقے کی معیشت کو اب تک 15 ہزار کروڑ روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محاصرے اور پابندی کے بعد تجارت کا ہرشعبہ متاثر ہوا ہے۔ جموں و کشمیر یوتھ لیگ نے مقبوضہ علاقے میں دیواروںپر چسپاں پوسٹروں کے ذریعے احتجاجی کیلنڈر جاری کرتے ہوئے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ کل سرینگر میں دستگیر صاحب کی طرف مارچ کریں اور پیر کے روز سرینگر کے علاقے سونہ وار میں قائم اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ کریں جبکہ بدھ کی شام کو تمام روشیاں بجھا دیںاور جمعرات کو سول کرفیو نافذ کریں۔