بلوچستان میں مسافر بس ایرانی تیل سے بھری گاڑی سے ٹکرا گئی،15 افراد ہلاک

77

کو ئٹہ (نمائندہ جسارت) بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ میں مسافر بس اور ایرانی اسمگل شدہ تیل سے بھری گاڑی میں ٹکر کے باعث لگنے والی آگ سے ہلاکتوں کی تعداد15 ہوگئی ہے۔ بس میں سوار صرف ایک شخص نے چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی۔ پولیس کے مطابق حادثہ کوئٹہ سے تقریباً 130 کلومیٹر دور ضلع قلعہ سیف اللہ کے علاقے مسلم باغ اور کان مہترزئی کے درمیان کوئٹہ ژوب شاہراہ پر پیش آیا۔ جہاں جمعے کو علیٰ الصبح تقریباً 3 بجے ایک تیز رفتار مسافر بس کوئٹہ کی طرف سے آنے والی پک اپ گاڑی سے ٹکرا گئی جس کے بعد دونوں گاڑیاں سڑک سے اتر کر گہری کھائی میں گر گئیں۔ پولیس کے مطابق حادثے کے بعد ڈیزل یا پیٹرول سے بھری پک اپ گاڑی میں آگ بھڑک اُٹھی جس نے مسافر بس کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا اور اس کے نتیجے میں بس میں سوار مسافر جھلس کر  ہلاک ہوگئے۔ ڈیرہ غازی خان سے کوئٹہ جانے والی نجی کمپنی کی مسافر بس میں ڈرائیور اور کنڈیکٹر سمیت15 افراد سوار تھے مگر ان میں صرف ایک ہی مسافر زندہ بچ سکا جس نے حادثے کے فوری بعد چھلانگ لگا کر جان بچائی۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی قلعہ سیف اللہ، مسلم باغ، کان مہترزئی سے ضلعی انتظامیہ، ایف سی، پولیس اور لیویز کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا تاہم پولیس حکام کے مطابق لیویز اور پولیس کے پہنچنے سے قبل ہی دونوں گاڑیاں تباہ ہوچکی تھیں‘ بس میں موجود افراد بری طرح جھلس گئے جس کی وجہ سے ان کی لاشیں ناقابل شناخت ہوچکی ہیں۔ایس ایچ او مسلم باغ عبدالجبار نے بتایا کہ پک اپ سے انتظامیہ کو کوئی لاش نہیں ملی، اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ پک اپ میں موجود افراد کی بھی موت ہوئی ہے یا وہ بچنے کے بعد فرار ہوگئے ہیں۔ لاشیں جائے وقوع سے کوئٹہ کے سول اسپتال منتقل کی گئیں۔ سول اسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ نے بتایا کہ اسپتال میں15 افراد کی لاشیں لائی گئیں جن میں سے 2 لاشیں خاتون اور لڑکی کی معلوم ہوتی ہیں۔ پولیس سرجن نے ڈی این اے ٹیسٹ کیلیے نمونے حاصل کر لیے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر قلعہ سیف اللہ عتیق شاہوانی کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ پک اپ گاڑی میں ایرانی تیل اسمگل کرکے لایا جا رہا تھا جو حادثے کے بعد آگ لگنے کا سبب بنا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے قومی شاہراہوں پر تیل کی غیر قانونی نقل وحمل کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ ڈیزل اور پیٹرول کی اسمگلنگ میں ملوث گاڑیاں المناک حادثات کا سبب بنتی ہیں‘پابندی کے باوجود ان کے خلاف کارروائی کا نہ ہونا انتظامیہ کی کار کردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری کو تمام پہلوؤں کا جائزہ لیکر 24 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے بھی حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ذمے داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
بلوچستان حادثہ