حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد حافظ طاہر مجید نے کہا ہے کہ موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ عروج پکڑنے لگاہے ۔ سوئی گیس کی بندش سے کھانا پکانے سمیت دیگر معمولات زندگی بھی متاثر ہونے لگے ہیں۔ حکومت نے سال نو کے تحفے کے طور پر گیس کے نرخوں میں 214 فیصد اضافہ کر کے عوام کی چیخیں نکال دیں ہیں ۔ حکومتی پالیسی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ بجلی، گیس، پانی، پیٹرول، ڈیزل کے نرخوں میں مسلسل اضافے کی وجہ سے اشیائے صرف کی قیمتیں دگنی سے بھی بڑھ چکی ہیں۔ لطیف آباد سمیت کئی مقامات پر15دن سے گیس فراہم نہیں کی جارہی اور دیگر علاقوں کے لوگ مستقل شکایت کر رہے ہیں۔ گیس کی بندش کے باعث خواتین کھانا پکانے کے لیے لکڑیوں کی آگ جلانے پر مجبور ہوگئیںہیں،ہر ماہ بھاری مالیت کے بل تو بھیج دئیے جاتے ہیں مگر گیس کی فراہمی کویقینی نہیں بنایا جاتا۔ جماعت اسلامی جب اس مسئلے پر آواز اٹھاتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ یہ وفاق کا معاملہ ہے۔صرف حیدرآباد ہی نہیں بلکہ پورے سندھ کے لوگ گیس کی عدم فراہمی کا شکار ہیں، گیس کے نرخ بھی بڑھادیے گئے ہیں اور گیس فراہم بھی نہیں کی جارہی جو سندھ کے لوگوں کے ساتھ زیادتی اور سندھ دشمنی کے مترادف ہے۔ سندھ حکومت اس مسئلے کو حل کرسکتی ہے تو ضرور کرے ۔ انہوںنے کہاکہ اوگرا کا کردار عوام اور صارفین دوستی کا نہیں بلکہ دشمنی کا بن چکاہے۔انہوںنے مطالبہ کیا کہ گیس کی لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کے لیے ریت کے محل قائم کرنے کی بجائے حقیقی معنوں میں اقدامات اٹھاتے ہوئے شہریوں کے مسائل کا خاتمہ کیا جائے۔
حافظ طاہر مجید