وزیر اعظم سندھ میں تبدیلی کیلیے متحرک، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو ٹاسک دیدیا گیا

108

 

کراچی (رپورٹ: محمد انور) پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت کو ختم کرنے کے لیے سنجیدہ ہوگئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سرگرم ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے سندھ میں تحریک انصاف کی مخلوط حکومت قائم کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی اور بعض دیگر شخصیات سے رابطے تیز کرنے کا اشارہ دے دیا ہے۔ اس ضمن میں وزیر اعظم نے متحدہ قومی موومنٹ، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) تحریک لبیک پاکستان اور جماعت اسلامی کے رکن صوبائی اسمبلی سے راوبطے تیز کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ چند روز قبل وزیراعظم کی
صدارت میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈرز کے اہم اجلاس میں سندھ کی صورتحال پر غور کیا گیا تھا اس اجلاس میں سندھ میں پی ٹی آئی کی حکومت کے قیام کے لیے انتہائی سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے مختلف تجاویز پر بھی غور کیا گیا جبکہ سندھ حکومت کو معزول کرنے کے لیے بھی مختلف آپشن زیر غور لائے گئے تھے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ صوبے میں حکومت سازی کے لیے پیپلزپارٹی کے منتخب اراکین سے مسلسل رابطہ کیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ اجلاس میں آئندہ سال اگست تک سندھ میں” تبدیلی” کے لیے 8 رکن اسمبلی اور3 رکن قومی اسمبلی کو اہم ٹاسک دیا گیا ہے۔ اس اجلاس میں ایک وفاقی وزیر نے تبدیلی کے لیے اپنا ہر ممکن کردار ادا کرنے کی بھر پور یقین دہانی بھی کرائی تھی۔ اجلاس کے دوران سندھ کی اہم شخصیت کو بھی آن بورڈ لیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض اراکین نے 18 اراکین کو اپنے ساتھ شامل کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔ خیال رہے کہ سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے اراکین کی کل تعداد 99 ہے جبکہ اپوزیشن کے اراکین میں تحریک انصاف کے 30 ، متحدہ قومی موومنٹ کے 21 جی ڈی اے 14 ٹی ایل پی کے 3 اور جماعت اسلامی کے ایک شامل رکن ہیں۔ ممکنہ ان ہائوس تبدیلی اور تحریک انصاف کو اپنی حکومت بنانے کے لیے کم ازکم31 اراکین کی حمایت کی ضرورت ہے جو موجودہ صورتحال میں آسان نظر نہیں آتی تاہم چونکہ ماضی میں5 اراکین کی حمایت رکھنے والے جام صادق نے بھی حکومت قائم کرلی تھی اس لیے اب بھی ایسا ہی کچھ ہوسکتا ہے۔ خیال ہے کہ پی ٹی آئی کے سندھ میں تبدیلی پروگرام سے سب سے زیادہ فائدہ ایم کیو ایم ہی حاصل کرے گی۔ جی ڈی اے کے ذرائع نے بتایا ہے کہ سندھ میں حکومت کی تبدیلی کے لیے کچھ عرصے قبل تک بہت جوش نظر آرہا تھا تاہم سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف عدالتی فیصلے کے بعد مذکورہ سرگرمی ٹھنڈی نظر آرہی ہے۔ جبکہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے ایک رکن قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ” دیکھتے رہیں جلد ہی ہم کیا کچھ کردیں گے ” اس رکن اسمبلی نے تاکید کی کہ آپ مجھے کوڈ نہیں کریں گے‘ یہ میری درخواست بھی ہے۔ خیال ہے کہ وفاقی حکومت سندھ حکومت ختم کرنے کے لیے کوئی غیر معروف طریقہ کار کو بھی استعمال کرسکتی ہے ۔