سری نگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیںسری نگر کی ایک عدالت نے مسلسل پانچویں مرتبہ جیل حکام کو 21 سال پرانے جھوٹے مقدمے میں غیر قانونی طور پر نظربند جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور دیگر حریت رہنماؤں کو پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق عدالت 1998 میں سری نگر میں بھارت مخالف مارچ کے سلسلے میں درج ایک مقدمے کی سماعت کر رہی ہے ‘ گزشتہ روز سماعت کے موقع پر پروفیسر عبدالغنی بٹ ، جاوید احمد میر ، وجاہت بشیر قریشی ، محمد صدیق شاہ ، شیخ اسلم اور دیگرسمیت حریت رہنماء مقدمے کے سلسلے میں سری نگر کے تھرڈ منصف فوزیہ پال کی عدالت میں پیش ہوئے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک جو غیر قانونی طورپر نظربند ہیں کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد ایک بار پھر تہاڑ جیل اور سری نگر سینٹرل جیل کے سربراہان کے نام پروڈکشن وارنٹس جاری کیے جہاں محمد یاسین ملک ، شاہد الاسلام اور دیگر حریت رہنما نظربند ہیں۔ عدالت نے استغاثہ کو ہدایت کی کہ وہ گواہان اور مقدمے میں شامل سید علی گیلانی اور محمد یاسین ملک سمیت تمام حریت رہنماؤں کو پیش کرے۔مقدمے کی آئندہ سماعت جمعہ کے روز تک ملتوی کر دی گئی ۔دوسری جانب فرانس میں قائم ذہنی صحت کے ادارے ڈاکٹرز ود آئوٹ بارڈرز اور سری نگر کے مینٹل ہیلتھ اور نیورو سائنسزکی طرف سے کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں ہر پانچ میں سے ایک شخص ذہنی تنائو کا شکار ہے‘ فوجی محاصرے اور انٹرنیٹ کی معطلی کی وجہ سے صورتحال مزید ابتر ہوگئی ہے ۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 142ویں روز بھی وادی کشمیر اور جموں اورلداخ کے مسلم اکثریتی علاقوں میں فوجی محاصرے اوردیگر پابندیوں کی وجہ سے خوف و دہشت کا ماحول اور غیر یقینی صورتحال بدستور جاری رہی۔ قابض بھارتی فورسز نے بارہمولہ اور شوپیاںکے اضلا ع سے 8 کشمیری نوجوانوںکو گرفتار کرلیا ہے ۔