مقبوضہ کشمیر:انٹرنیٹ کی معطلی کیخلاف مظاہرہ، صدریوتھ کانگریس گرفتار

57

سری نگر(اے پی پی)مقبوضہ کشمیر میںنوجوانوں نے گزشتہ قریبا ً 5 ماہ سے جاری انٹرنیٹ کی معطلی کے خلاف سری نگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا ۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بڑی تعداد میں نوجوانوں نے سری نگر کے پریس انکلیومیں جمع ہو کر انٹرنیٹ کی بحالی کا مطالبہ کیا، انہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڑز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’انٹرنیٹ کو بحال کرو‘‘ ’’ہمارے مستقبل کو تحفظ دو‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔ انہوں نے انٹرنیٹ کی بحال کے حق میں نعرے لگائے۔ ایک یوٹیوب چینل کے منتظم شوکت احمد نے اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ انہوں نے سرکاری نوکری کے حصول میں ناکامی کے بعد اپنا ایک یوٹیوب چینل شروع کیا تھا لیکن گزشتہ4ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری انٹرنیٹ کی معطلی نے ان سے روز گار کا یہ ذریعہ چھین لیاہے۔انہوں نے کہا کہ قابض انتظامیہ پڑھے لکھے کشمیری نوجوانوں کو نوکریاں نہیں دے رہی جبکہ اب انٹرنیٹ کی معطلی کے ذریعے ان کا ذاتی کام کاج بھی ختم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی انتظامیہ اپنے مذموم اقدامات کے ذریعے کشمیری نوجوانوں کو دیوار کے ساتھ لگا رہی ہے۔علاوہ ازیں جموںو کشمیر یوتھ کانگریس کے صدر اودے کو جموں شہر میں ایک احتجاجی مارچ کے دوران گرفتار کر لیا گیا ہے ۔یوتھ کانگریس کی طرف سے یہ احتجاجی مارچ جامع ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے طلبہ پربھارتی پولیس کے حالیہ تشدد کے خلاف کیا جا رہا تھا۔دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے مسلسل جاری فوجی محاصرے کے باعث محصور رہائشیوںکو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور شدید سرد موسم میں مصائب مزید بڑھ گئے ہیں۔وادی کشمیرمیں مسلسل 145ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ جاری رہا۔ بھارت کے کشمیر مخالف اقدامات کے خلاف احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوںکی تعیناتی کی وجہ سے وادی اور جموں ریجن اورلداخ کے مسلم اکثریتی علاقوںمیں مسلسل خوف و ہراس کا ماحول جاری ہے۔دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاںنافذ ہیں اور انٹرنیٹ، پری پیڈ موبائل فون اور ایس ایم ایس سروسز بھی مکمل طورپر معطل ہے۔دکانیں صرف صبح اور شام کے وقت چند گھنٹوں کے لیے کھولی جاتی ہیں ، دفاتر میں حاضری کم ہے جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کم نظر آرہی ہے ۔شدید سرد موسم سے وادی کشمیر کے عوام کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں جنہیں پہلے ہی بھارت کی طرف سے 5اگست سے مسلط کردہ مسلسل فوجی محاصرے کی وجہ سے خوراک اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔ پوری وادی کشمیر کا کم سے کم درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کئی درجے نیچے گرگیا ہے۔