بھارت میں ایک طرف سیکولرازم، دوسری طرف ہندوتوا سوچ ہے، وزیر خارجہ

153

ملتان: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت میں ایک طرف سیکولرازم اور دوسری طرف ہندوتوا سوچ ہے۔

ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نیب آرڈیننس میں  پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے نیب قانون میں تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا تاہم اب تبدیلی کی گئی ہے تو اسے نیا رنگ دیا جا رہا ہے جبکہ کسی کو نہ این آر او دیا ہے اور نہ ہی کسی کا تحفظ کر رہے ہیں، اپوزیشن جماعتیں کہتی ہیں کہ معیشت کا پہیہ نہیں چل رہا جبکہ دوسری جانب اپوزیشن معاشی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالتی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لوگ کسی چیز کا مطالعہ کیے بغیر بحث شروع کر دیتے ہیں،اپوزیشن جماعتوں کے کچھ دوست بغیر کسی تصدیق کے تنقید شروع کر دیتے ہیں۔

 وزیر خارجہ نے بھارت کے موجودہ حالات کے بارے میں کہا کہ اس وقت بھارت 2 سوچوں میں تقسیم ہے، بھارت میں ایک طرف سیکولرازم اور دوسری طرف ہندوتوا سوچ ہے جبکہ بھارت کی کوئی ایسی ریاست نہیں جہاں احتجاجی ریلی نہ نکلی ہو، پورے بھارت میں احتجاج کی کیفیت ہے تاہم عین ممکن ہے کہ اس سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت فالس فلیگ آپریشن کرے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کیا اب پورے بھارت پر کرفیو لگایا جا سکتا ہے؟ بھارت کا عالمی طور پر تشخص متاثر ہوا ہے، جو ماضی میں بھارت سے تعاون کیا کرتے تھے آج کناراکش ہیں جبکہ عالمی میڈیا بھی بھارت پر تنقید کر رہا ہے، سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات کی اور کہا کہ او آئی سی میں کشمیر اور مسلمانوں پرظلم کے حوالے سے بات کرنی چاہیے، او آئی سی نے یقین دلایا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر موثر آواز اٹھے گی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے جو اقدامات اٹھائے پاکستان ذہنی طور پر ان کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار نہیں، ہماری اطلاع کے مطابق ایل او سی پر 5 جگہ باڑ کو کاٹا گیا ہے جبکہ سرحد پر براہموس اور دیگر میزائل نصب کرنے کا مقصد کیا ہے، بھارت کی سرگرمیوں پر اقوام متحدہ کو خط لکھا ہے، امید ہے کہ ملٹری آبزرورز سلامتی کونسل کو بریفنگ دیں گے، ہم اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں ہیں، سفارتی اور سیاسی محاذ پر جو کیا جا سکتا ہے وہ کر رہیں ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مسلم ممالک میں پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کریں گے، ترکی اور ملائیشیا کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے ہمارے موقف کو سمجھا، ہماری کوشش رہی ہے کہ مسلم ممالک میں غلط فہمیوں کو دور کریں، فروری میں ترک صدر رجب طیب اردوان پاکستان تشریف لا رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں گیس کے شدید بحران کے بارے میں کہا کہ گیس کی کمی کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، توقع ہے سندھ حکومت سیاسی بیانات کے بجائے وفاق کے ساتھ مل کر مسئلہ حل کرے گی، اس معاملے کو صوبائیت کا رنگ نہیں دینا چاہیے جبکہ وفاقی حکومت کی نیت پر شک نہ کریں۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ آئین میں اداروں کا کردار بہت واضح ہے، ملک کے تینوں ستون اپنی حدود میں رہیں گے تو مشکلات پیدا نہیں ہوں گی، اداروں میں کوئی تصادم نہیں ہے۔