ملک بھر میں قدرتی گیس کا جو بحران ہے اس کے بارے میں اب کوئی دو رائے نہیں کہ یہ ایک مصنوعی بحران ہے۔ حکومت اس کے نتیجے میں قیمت بڑھانے کا جواز تراش رہی ہے اور اپنے سیاسی مخالفین کو نیچا دکھانے کی کوشش میں ہے۔ وزارت پیٹرولیم کے ترجمان نے کہا ہے کہ میڈیا گیس کی طلب و رسد کے غلط اعداد و شمار بتا رہا ہے۔ سندھ حکومت کو خطوط لکھے مگر کوئی جواب نہ ملا۔ یہی بیان وزیر توانائی عمر ایوب خان نے بھی دیا کہ سندھ حکومت گیس بحران کی ذمے دار ہے۔ سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی نے جوابی بیان دیا ہے کہ عمر ایوب کا بیان بھونڈا مذاق ہے۔ دونوں حکومتوں اور وزراء کے بیانات اپنی جگہ میڈیا کے اعداد و شمار کو غلط بھی مان لیا جائے تو گزشتہ پندرہ بیس روز سے سی این جی سیکٹر اور گھریلو اور صنعتی صارفین کی حالت کیا بتا رہی ہے۔ بند سی این جی اسٹیشن کون سے اعداد و شمار پیش کررہے ہیں۔ وفاق اور صوبے کے ذمے داران اگر کسی تنازع کو حل کرنا چاہتے ہیں تو ایک جگہ بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کریں ۔ دونوں کو معلوم ہے کہ بیانات داغ کر جو کام جس کو کرنا ہے وہ کر ڈالے گابھگتنا تو عوام کو ہے۔