مقبوضہ کشمیر میں محاصرہ جاری‘ غیر مقامی لوگوں کیلیے نوکریوں پرپابندی ختم

62

سرینگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں شدید سرد موسم اور مسلسل 148ویں روزسے وادی کشمیر اور جموں کے مختلف علاقوں میں جاری فوجی محاصرے اور سخت پابندیوں نے لوگوںکی مشکلا ت میں اور بھی اضافہ کردیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاں نافذ ہیں جبکہ پری پیڈ موبائل، ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ سروسز مسلسل معطل ہونے کے باعث مقبوضہ علاقے کے محصور عوام کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں انٹرنیٹ کی معطلی سے تمام چھوٹے بڑے کاروباری ادارے جن سے لاکھوں لوگ وابستہ ہیںبری طرح متاثر ہو ئے ہیں۔ جموں میں ایک سیمینار کے مقررین نے نریندر مودی کی سربراہی میںبھارتی حکومت کی طرف سے یکطرفہ طور پر جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔سیمینار کا اہتمام جموںمیںسنٹر فار پیس اینڈ پروگریس نے کیاتھا ،جس میں سول سوسائٹی اورمختلف سماجی اور سیاسی تنظیموں کے نمائندوںنے شرکت کی۔ مقررین نے سرحدوں پر کشیدگی میں کمی کیلئے بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات شروع کرنے پر زوردیا۔سیمینار کے مقررین میں شیخ عبدالرحمن ،آئی ڈی کھجوریہ اوردیگربھی شامل تھے۔جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور سینئر پارٹی رہنما شوکت احمدبخشی و دیگر رہنما جو تہاڑ اور اترپردیش جیلوںمیں غیر قانونی طورپر نظربند ہیں کوان کے خلاف کئی برس قبل درج کیے گئے ایک جھوٹے مقدمے میں ویڈیو لنک کے ذریعے جموںکی ٹاڈا عدالت میں پیش کیا گیا۔ دریں اثناء مقبوضہ کشمیر میں قابض حکام نے مقامی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں غیر مقامی لوگوں کے لیے نوکریوں کے مواقع کھول دیے ہیں۔ مختلف کیٹگریز میں33 نان گزیٹڈ اسامیوں کے لیے اشتہارات دیے گئے اور پہلی بار غیر مقامی لوگوں کونوکریوں کے لیے درخواست دینے سے مستثنیٰ نہیں رکھا گیا۔ مقامی لوگ اس اقدام کو ان کے بنیادی حقوق پر ڈاکا سمجھتے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام کو بارایسوسی ایشن کے صدر میاں عبد القیوم کی صحت کے بارے میں تازہ ترین رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جو بھارتی ریاست اتر پردیش کی جیل میں غیر قانونی طورپرنظربند ہیں۔ میاں عبدالقیوم ذیابیطس اور دل کے امراض میں مبتلاہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہنما اور جموںوکشمیر پیپلز مومنٹ کے نائب چیئرمین عبدالمجید ملک نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ کشمیر کے عوام بالخصوص پہاڑی برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوںکو خبردارکیا ہے کہ وہ اپنے حقیر مفادات کے لیے بھارتی حکمرانوں سے ملاقاتیں کرنے والے موقع پر ستوں سے ہوشیار رہیں۔ امریکا میں ممکنہ صدارتی امیدوار بوکر کوری نے ایک حالیہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں بالخصوص 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے خلاف پاکستانی نژاد امریکی ڈیموکریٹ ڈاکٹر آصف محمود کے ساتھ ملکر آواز اٹھائی ہے۔ نیوز ویب سائٹ گلوبل ولیج اسپیس کے مطابق بوکر کوری نے امریکا پر زوردیا کہ وہ مظلوم کشمیریوں کی آواز بنے۔