سری نگر(خبر ایجنسیاں)مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کے لاک ڈائون کو 150 دن مکمل ہوگئے اور نئے سال کے پہلے روز بھی کارروائیاں جاری رہیں جبکہ ضلع راجوری میں ایک حملے میں بھارتی فوج کے 2 اہلکار ہلاک ہوگئے۔سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں پر حملہ ضلع راجوری میں نوشہرہ کے علاقے کھاری تھریٹ میں محاصرے اورتلاشی کے دوران ہوا۔رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں کی جانب سے کارروائی کی جارہی تھی کہ اسی دوران حملہ ہوا اور 2 فوجی موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔واضح رہے کہ پانچ اگست سے اب تک مقبوضہ کشمیرمیں لاک ڈائون اور پابندیاں برقرارہیں اور لاک ڈائون اور پابندیوں کے نفاذ کو 150 روز ہوگئے ہیں، انٹرنیٹ اورموبائل سروس بدستور بند ہیں۔ناکہ بندی، محاصرے اور کاروبارکی بندش نے کشمیریوں کی معیشت تباہ کردی ہے اور گھروں میں محصورنئی نسل تعلیم سے محروم ہے۔ دوہزارانیس میں بھارتی فورسزنے خواتین سمیت 210 کشمیریوں کوشہیدکیا، دوہزار سے زائد کشمیری بھارتی فوج کے تشدد سے زخمی ہوئے جبکہ 64 خواتین کی عصمت دری کی گئی۔بھارتی فوجیوں نے 249 گھروں کوتباہ کیا جبکہ پیلیٹ گن کے چھروں سے 827کشمیریوں کی بینائی متاثرہوئی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما بلال صدیقی نے سری نگر میں ایک انٹرویو میں کہا کہ بھارت کشمیریوں کی تہذیبی، ثقافتی اور مذہبی شناخت پر ڈاکا ڈالنے پر تلا ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کوئلیشن آف سول سوسائٹی نے بھارت کا ظالمانہ چہرہ بے نقاب کردیا ہے۔اے پی پی کے مطابق بلال صدیقی کا کہنا تھا کہ بھارت کے متنازع قوانین، شہریت ترمیمی قانون اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز سے نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ پورے بھارت میں مسلمانوں کی بقا کو خطرے میں ڈالنے والی بی جے پی حکومت کے عزائم بے نقاب ہوگئے ہیں۔انسانی حقوق کی مقامی تنظیم جموں وکشمیر کوئلیشن آف سول سوسائٹی نے سری نگر سے جاری اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت نے 2019 میں مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں، ظلم و تشدد، قتل عام، ہراساں کیے جانے کے واقعات، فوجی محاصرے، کرفیو اور ذرائع ابلاغ اور انٹرنیٹ پر بندش جاری رکھی۔