لاپتا انعام الرحیم وزارت دفاع کی حراست میں ہیں

101

راولپنڈی،اسلام آباد ( آن لائن،اے پی پی )وزارت دفاع کے حکام نے راولپنڈی سے اغوا ہونے والے کرنل (ر) انعام الرحیم کو اپنی تحویل میں ہونے کا اعتراف کر لیا۔کرنل (ر) انعام الرحیم ایڈووکیٹ کے لاپتا ہونے سے متعلق کیس کی سماعت لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف نے کی۔دوران سماعت وزارت دفاع کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ کرنل (ر) انعام الرحیم ہمارے پاس ہیں، انعام الرحیم سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔انعام الرحیم کے وکیل نے کہا کہ وزارت دفاع یا اس کا کوئی ادارہ انعام الرحیم کو اپنے پاس نہیں رکھ سکتا۔عدالت نے سرکاری نمائندوں پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کوآج جمعہ کو پیش ہونے کا حکم دے دیا اورکیس کی سماعت آج جمعہ تک ملتوی کر دی۔ کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم لاپتا افراد سے متعلق کیسوں کی پیروی کر رہے تھے اور انہیں 16 دسمبر کو راولپنڈی میں واقع ان کی رہائشگاہ سے اغوا کیا گیا تھا۔انعام الرحیم کے صاحبزادے حسنین انعام نے میڈیا کو بتایا تھا کہ 16 دسمبر کی شب ساڑھے 12 بجے عسکری 14 میں واقع ان کی گھر کی گھنٹی بجی اور جب انہوں نے دروازہ کھولا تو سیاہ لباس میں ملبوس 8 سے 10 مسلح افراد ان کے گھر میں گھس آئے۔حسنین انعام کے مطابق یہ افراد والد کو اسلحے کے زور پر زبردستی اپنے ساتھ گاڑی میں ڈال کر لے گئے اور انہیں دھمکی بھی دی کہ اگر کرنل( ر) انعام الرحیم کی گمشدگی کو رپورٹ کیا تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔علاوہ ازیںلاپتا افراد کیلیے قائم قومی کمیشن نے31 دسمبر 2019ء تک 4365 کیسز نمٹا دیے۔ لاپتا افراد کیلیے قائم قومی کمیشن کے صدر جسٹس(ر) جاوید اقبال کی ذاتی کوششوں کے نتیجہ میں یہ نمایاں کامیابی حاصل ہوئی۔ لاپتا افراد کمیشن کے سیکرٹری فرید احمد خان کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق دسمبر 2019ء کے دوران 32 کیس موصول ہوئے جس کے بعد جبری طور پر لاپتا ہونے والے افراد سے متعلق کیسز کی تعداد مجموعی طور پر 6506 ہو گئی ہے جن میںسے قومی کمیشن نے 31 دسمبر 2019ء تک 4365 کیسز نمٹا دیے ہیں۔ دسمبر 2019ء کے مہینے میں انکوائری کمیشن نے 553 سماعتیں کیں جن میں سے اسلام آباد میں 261، لاہور میں68 اور کراچی میں 204 سماعتیںکی گئیں۔ لاپتا افراد کی بازیابی اور ان کی بحفا ظت گھروں کو واپسی یقینی بنانے پر قومی کمیشن کے صدر جسٹس(ر) جاوید اقبال کی ذاتی کوششوں کو سراہا گیا ہے۔