بھارتی فوج نے مزید 3کشمیریوں کو شہید کردیا‘ صورتحال بدستور ابتر‘ محبوبہ مفتی بھی زیرحراست

107

سرینگر (اے پی پی+آن لائن) بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کی تاز ہ کارروائی کے دوران مزید 3کشمیریوں کو شہید کر دیا۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق قابض فوجیوں نے تینوں نوجوانوں کو ضلع راجوری کے علاقے نوشہرہ میں کھاری تھریٹ کے مقام پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔ قابض فوجیوں نے علاقے میں تلاشی کی کارروائی منگل کے روز شروع کی تھی جو آخری اطلاعات تک جاری تھی۔ قبل ازیں منگل کی شب اسی علاقے میں ایک حملے کے دوران 2 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ دریں اثنا مسلسل151 ویںروز بھی جاری رہنے والے بھارتی محاصرے کے باعث وادی کشمیر اور جموںاور لداخ کے مسلم اکثریتی علاقوں میں صورتحال بدستور ابتر ہے۔گزشتہ برس پانچ اگست سے دفعہ 144کے تحت پابندیاں نافذ جبکہ بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ وادی کشمیر کے رہائشیوں کے لیے پر ی پیڈموبائل فون اور انٹرنیٹ سروز بدستور معطل ہیں۔ا سٹوڈنٹ اینڈ یوتھ فورم کے چیئرمین منظور احمد بٹ نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ علاقے میں جاری فوجی محاصرے کی مذمت کی ہے۔علاوہ ازیں بھارتی پولیس نے ضلع گاندربل کے علاقے گنڈ میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر ایک نوجوان کو گرفتار کرلیا ہے۔ ضلع راجوری کے علاقے میں ایک بس سڑک سے پھسل کر گہری کھائی میں گرنے سے کم سے کم 6افراد جاںبحق اور 13زخمی ہو گئے۔ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے علیل چیئرمین سیدعلی گیلانی کے اہلخانہ نے سرینگر میں میڈیا کو بتایا ہے کہ چند دنوں سے شدید سرد موسم کی وجہ سے سیدعلی گیلانی کی صحت متاثر ہو ئی تھی تاہم اب ان کی صحت مستحکم اوروہ گھر پر ہی زیر علاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ افواہوں پر دھیان نہ دیں۔ادھر جموں میں ایک گول میز کانفرنس کے مقررین نے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل جاری فوجی محاصرہ فوری ختم کرنے اور تنازعہ کشمیر کا پر امن اورمستقل حل تلاش کرنے کیلئے بھارت ، پاکستان اور کشمیریوںکے درمیان سہ فریقی مذاکراتی عمل شروع کرنے کیلئے مناسب ماحول پیدا کرنے پر زوردیا ہے۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کو سری نگر میں ان کے گھر سے حراست میں لے لیا گیا۔بھارتی فورسز نے انہیں حراست میں لینے کے بعد ان کے گھر جانے والے تمام راستے بند کردیے ہیں۔التجا مفتی نیجمعرات کو پریس کانفرنس کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد انہیں حراست میں لیا گیا اور میڈیا کو بھی ان کی حراست سے متعلق کوریج کی اجازت نہیں دی گئی۔اس سے قبل التجا مفتی نے امریکی نشریاتی ادارے (سی این این) کو انٹرویو میں کہا تھا کہ بھارتی جبر کے خلاف آواز اْٹھانے پر دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔