نمک سے چلنے والا شمسی بجلی گھر

212

 امریکی کمپنی نے ایسا شمسی بجلی گھر تعمیر کیا ہے جو نمک استعمال کرتے ہوئے رات کے وقت میں بھی بجلی بناسکتا ہے.

امریکا کے صحرائے نیواڈا کے وسط میں سولر ریزرو نامی کمپنی نے ایسا بجلی گھر لگایا ہے جو 10 ہزار بڑے آئینوں پر مشتمل ہے اور انہیں ایک دائرے کی شکل میں نصب کیا گیا ہے۔ ان کے مرکز میں 195 میٹر بلند ٹاور ہے۔

آئینوں سے منعکس ہونے والی دھوپ اس ٹاور پر مرتکز ہوتی ہے جہاں ایک دیوقامت ٹینک میں سوڈیم اور پوٹاشیم نائٹریٹ نمکیات کا آمیزہ رکھا جاتا ہے۔ مرتکز روشنی کی شدید گرمی ان نمکیات کو گرم کرکے پگھلا دیتی ہے اور ان کا درجہ حرارت 565 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچاسکتی ہے۔

پگھلے ہوئے گرم نمکیات کا ا آمیزہ پائپوں کے راستے نیچے پہنچایا جاتا ہے اور خاص طرح کی حاجز (انسولیٹنگ) ٹنکیوں میں منتقل کردیا جاتا ہے۔ یہاں یہ نمک 10 سے 12 گھنٹوں تک اسی حالت اور اسی درجہ حرارت پر محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ ضرورت پڑنے پر نمک کی گرمی سے پانی گرم کرکے زبردست دباؤ والی بھاپ بنائی جاتی ہے اور اس بھاپ سے ٹربائن گھما کر بجلی پیدا کی جاتی ہے۔

سولر ریزرو کے سربراہ کیون اسمتھ کا کہنا ہے کہ اس شمسی بجلی گھر سے اتنی بجلی بنائی جاسکتی ہے جو بیک وقت 75,000 گھروں کے لیے کافی ہوگی۔ نمک گرم کرکے بجلی بنانے کا خیال کوئی نیا نہیں البتہ اس شمسی بجلی گھر میں پہلی بار نمک کو براہِ راست گرم کرنے کی تکنیک استعمال کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ دھوپ سے بجلی بنانے کے 2 طریقے زیادہ مشہور ہیں جن میں سے ایک ’’فوٹو وولٹائکس‘‘ کہلاتا ہے اور اس میں شمسی سیل/ سولر پینل استعمال کیے جاتے ہیں جب کہ دوسرے طریقے ’’سولر تھرمل‘‘ کے تحت مرتکز دھوپ سے کوئی مادہ (تیل، پانی یا نمک وغیرہ) گرم کیے جاتے ہیں اور اسی گرمی کو بجلی پیدا کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ سولر ریزرو کی ٹیکنالوجی بھی اسی ’’شمسی حرارتی‘‘ (سولر تھرمل) کے زمرے میں آتی ہے