سلیمانی کی موت لادن اور البغدادی سے بڑھ کر کیوں؟

453

عالمی سیاست  کے اعتبار سے ایرانی  فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی موت کو، اسامہ بن لادن اور ابوبکر البغدادی کی موت سے زیادہ اہمیت دی جارہی اور بین الاقوامی سطح پر امریکہ کی جانب سےکئے گئے اقدامات میں سے سب سے زیادہ اس اقدام کو برے نتائج کا حامل قرار دیا جارہا ہے۔

سلیمانی کی موت کو کسی ایسے فرد کے خلاف سب سے زیادہ نتیجہ خیز امریکی اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو اسامہ بن لادن اور ابوبکر البغدادی کے قتل سے بھی بالاتر ہے ۔

امریکہ کے ایک معروف میگزین ‘ایٹلانٹک’ کے مطابق امریکہ کا کسی ایسے شخص پر حملہ کرنا جو اسامہ بن لادن اور بغدادی کے برخلاف ایک ریاستی فوجی رہنما ہو اور جو روپوش یا مفرور نہ ہو بلکہ عام شہریوں کی طرح آزادانہ زندگی گزار رہا ہو، ایک سوالیہ نشان ہے۔ ایک ایسے شخص کو مار دینا جسے متعدد ممالک سمیت خود اس کا ملک بھی دہشت گرد قرار دیتا ہو اور بات ہے لیکن امریکہ کا کسی ایسے شخص کو ٹارگٹ کرنا جسے اس نے تو دہشت گرد قرار دے دیا مگر اس کے ملک نے نہیں، دوسری بات ہے۔

 ایران اور امریکہ کے تعلقات میں پہلے ہی سرد مہری تھی لیکن ایرانی کمانڈر کی موت کی وجہ سے یہ تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہوگئے ہیں اور مشرقی وسطیٰ پر جنگ کے خطرات منڈلانے لگے ہیں اوراس حادثے نے تہران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لئے مذاکرات کے امکانات کو بھی تقریباً ختم کردیا ہے۔

مشرقی وسطٰی کا مستقبل کیا ہوگا اس کا کافی حد تک انحصار ایران کے آئیندہ ہونے والے فیصلوں پر ہوتا ہے کہ آیا وہ عراق میں حکومت اور امریکہ کے خلاف پر تشدد مظاہروں کو پروان چڑھائے گا یا خطے میں موجود امریکہ کے دو سب سے بڑے اتحادی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو بھی اپنے انتقام کا نشانہ بنائے گا؟۔