فورسزکو بھی غیر سیاسی بنا دیں

101

وزیراعظم عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس کو غیر سیاسی کر دیا۔ میرٹ لے آئے ہیں۔ پنجاب پولیس کو بھی کے پی کے پولیس جیسا بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھانہ کچہری اور پٹواری کلچر نے ہمیں بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ کسی نے انگریز کے قوانین ٹھیک کرنے کی ہمت نہیں کی۔ ماضی میں سیاستدان پسند کے افسر لگا کر کام لیتے رہے اسی وجہ سے لوگوں کا پولیس پر اعتماد نہیں رہا۔ پولیس اچھا کام کرے تو ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ وزیراعظم کے خیالات بڑے گراں قدر ہیں۔ انہوں نے پولیس کی خرابی کا سبب بھی بیان کر دیا ہے ایسا لگ رہا ہے کہ وہ کسی اور جانب اشارہ کر رہے ہیں۔ ہولیس کے اختیارات جتنے ہیں اس سے اتنی ہی خرابی ہوتی ہے۔ جہاں تک اس کے اثرات جاتے ہیں لیکن حکومت آرمی چیف کی مدت کے حوالے سے جو کچھ کرنا چاہتی ہے یا اس حوالے سے حکومت اور پارلیمنٹ کے ذریعے جو کام لیا جا رہا ہے۔ اس کے اثرات کہاں تک ہوں گے۔ اگر وزیراعظم نے پولیس کو غیر سیاسی کر دیا ہے تو فورسز کو غیر سیاسی کرنے کا مولانا فضل الرحمن کا مطالبہ ہی تو پورا کیا ہے۔ ان کے مطالبے کا اگلا حصہ بھی پورا کر دیں اس مطالبے کو پورا کرکے وہ برطانوی راج کے فوجی قوانین بھی ٹھیک کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ بس ذرا ہمت کی ضرورت ہے۔ ان کے اس اقدام سے تمام فورسز پر عوام کے اعتماد میں اضافہ ہو جائے گا۔ اگر اس معاملے میں یہ کہا جائے کہ پہلے فوجی پسند کا وزیراعظم لگا کر کام لیتے تھے اس سلسلے کو ختم کر دیا جائے گا تاکہ قوم کا فوج پر اعتماد بڑھ جائے۔ لیکن دعوے اور عمل میں فرق اس قدر ہے کہ پولیس کے معاملے میں کے پی کے کا حوالہ دیا جارہا ہے اور وہاں میٹرک پاس اکبر خان کو وزیر تعلیم بنا دیا گیا۔ پورے ملک میں مختصر کابینہ کے دعویدار عمران خان نے کے پی کے کابینہ کی تعداد 30 کردی ہے، گویا کابینہ کا وزن اسمبلی کے ارکان کی تعداد کے 25 فیصد کے برابر ہوگیا۔ لیکن میرٹ کے دعویداروں نے نہ صرف غلطی کی بلکہ اس غلطی کا جواز یہ پیش کیا جا رہا ہے کہ تعلیم سے کوئی فرق نہیں پڑتا، وسیع تجربہ موجود ہے۔ اگر یہی دلیل ہے تو پورے ملک کو ملک ریاض کے حوالے کر دیں۔