آزادی صحافت کیلیے صحافیوں کی متحد جدوجہد ناگزیر ہے ،شہزادہ ذوالفقار

415
کوئٹہ ،بلوچستان یونین جرنلسٹس کے تحت مطالبات کی عدم منظوری پر پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا جارہا ہے

کوئٹہ (نمائندہ جسارت) بلوچستان کے سینئر صحافیوں نے کہا ہے کہ ملک میں صحافیوں کو درپیش مشکلات میں کمی کے بجائے مسلسل اضافہ ہورہا ہے، ہزاروں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی ملازمتوں سے جبری برطرفی، تنخواہوں میں کٹوتی اور کئی کئی ماہ تنخواہوں کی بندش ملک میں آزادی صحافت کے لیے متحد جدوجہد ناگزیر ہے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی تاریخ رہی ہے کہ اس نے صحافیوں کو درپیش مشکلات کے خاتمے کے ساتھ ملک میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کے لیے تحریک چلائی ہے۔ صحافیوں کے پانچ نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ یہ بات پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر شہزادہ ذوالفقار احمد زئی، بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر ایوب ترین، کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن اور عیسیٰ ترین نے پی ایف یو جے کی کال پر بی یو جے کے زیر اہتمام پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار نے کہا کہ پی ایف یو جے نے ملک میں صحافت کے شعبے میں درپیش بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے تحریک شروع کی ہے، جس کے سلسلے میں آج ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔ یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا، 10 سے 30 جنوری کے درمیان ملک بھر میں صوبائی اسمبلیوں کے سامنے ایک دن کے لیے احتجاجی کیمپ لگائے جائیں گے جبکہ 12 فروری کو پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد کے سامنے احتجاج ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پی ایف یو جے نے پانچ نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا ہے، جس میں میڈیا ورکرز اور صحافیوں کی بلاجواز برطرفیوں کا سلسلہ بند اور گزشتہ ایک سال کے دوران پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے جتنے ورکروں کو بلاجوا ز برطرف کیا گیا ہے، ان کو فوراً بحال کیا جائے، مختلف شہروں میں بعض ٹی وی چینلز نے اپنے بیورو آفس بند کردیے ہیں اور کچھ نے ورکروں کی تعداد کم کردی ہے، خدشہ ہے کہ یہ سلسلہ دیگر ٹی وی چینلز تک پھیل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالکان سے ملازمین کی بحالی، تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے بات کی گئی ہے۔ اب تک میڈیا ورکروں نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، انہیں دفاتر کی تالا بندی سمیت دیگر سخت اقدامات پر مجبور نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے مسائل کے حل کے لیے اپنی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جسے ہم خوش آئند سمجھتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کمیٹی کا اجلاس فوری طور پر بلاکر اس سلسلے میں پیش رفت کی جائے تاکہ ملازمین میں بے چینی کا خاتمہ ہو کیونکہ اس وقت پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ صحافی اور دیگر ورکر اپنی ملازمتوں کے حوالے سے عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ دوسری جانب ملک میں آزادی صحافت ختم کرکے رکھ دی گئی ہے، جو آئین کی خلاف ورزی ہے، جس کے لیے صحافیوں نے قید و بند کی صعوبتیں اور جمہوریت اور جمہوری اداروں کے لیے کوڑوں کی سزائیں بھی برداشت کیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پانچ نکات پر فوری عملدر آمد کو یقینی بنایا جائے۔ کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن اور بی یو جے کے صدر ایوب ترین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جن خدشات کا اظہار گزشتہ ایک سال کے دوران کیا جاتا رہا ہے وہ آہستہ آہستہ درست ثابت ہورہے ہیں، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں جبری برطرفیوں، تنخواہوں میں کٹوتی اور تنخواہوں کی بندش کا سلسلہ جاری ہے، اگر اب بھی اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھرپور تحریک نہ چلائی گئی تو مشکلات میں مزید اضافہ ہوجائے گا، ہمیں ہر فورم پر اپنے مؤقف کو بیان کرنے کے ساتھ ہر ممکن جدوجہد کرنا ہوگی اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ صحافیوں اور ورکرز کو مشکلات سے نجات دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ صحافی برادری اپنے اتحاد و اتفاق کو برقرار رکھے۔