شمیم اختر اور فخر الدین ابراہیم بھی گئے

263

گزشتہ منگل کو پاکستان کی دو قیمتی شخصیات اس جہان فانی سے رخصت ہوگئیں۔ ان میں سے ایک معروف ترین قانون دان فخر الدین جی ابراہیم اور دوسرے ممتاز تجزیہ نگار پروفیسر شمیم اختر تھے۔ پروفیسر شمیم اختر جامعہ کراچی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے صدر نشین کے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے۔ چونکہ عمر کا بیشتر حصہ بین الاقوامی تعلقات پر پڑھنے اور پڑھانے پر صرف ہوا اس لیے ان کے تجزیے بھی اسی پس منظر میں ہوتے تھے اور ان میں بڑی گہرائی ہوتی تھی۔ وہ ایک بڑی علمی شخصیت ہونے کے باوجود نہایت منکسرالمزاج تھے۔ پروفیسر شمیم اختر فرائیڈے اسپیشل کے مستقل کالم نگار تھے اور ان کے تجزیے محض ہوائی نہیں بلکہ مدلل ہوتے تھے۔ ان کی عمر 82 سال تھی لیکن کچھ عرصے سے علیل تھے۔ پسماندگان میں ایک بیٹی اور ہزاروں شاگردوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔ دنیا سے علم اٹھنے کی پیشگوئی کے مطابق عالم اٹھتے چلے جارہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ پروفیسر شمیم اختر کے درجات بلند کرے اور آگے کا سفر آسان کرے۔ اسی دن ایک اور اہم شخصیت فخر الدین جی ابراہیم بھی رخصت ہوئے۔ وہ ایک ماہر قانون تھے اور کئی اہم عہدوں پر فائز رہے۔ وہ اٹارنی جنرل، عدلیہ کے جج ، گورنر سندھ اور چیف الیکشن کمشنر بھی رہے۔ ان کی خاص بات یہ تھی کہ اصولوں پر کبھی سمجھوتا نہیں کیااور معمولی سے اختلاف پر بھی بڑے سے بڑا عہدہ ٹھکرا دیا۔ اب ایسے لوگ مشکل سے ملیں گے۔ ایک بڑی اور اہم شخصیت ہونے کے باوجود ان میں تکبر نام کا نہیں تھا۔ 91برس کی عمر پائی تاہم آخری عمر تک قانونی مشورے دیتے رہے۔