امریکی ریاست پنسلوانیا کے شہر فلاڈلفیا میں امریکی صدارتی انتخابات کے لیے حتمی امیدوار کی نامزدگی کے حوالے سے ڈیموکریٹک پارٹی کا کنونشن پہلے ہی روز بدنظمی کا شکار ہوگیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق کنونشن کے پہلے روز ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماؤں کی تقریر کے دوران سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن اور ریاست ورمونٹ کے سینیٹر برنی سینڈرز کے حامی ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے اور کنونشن میں خلل ڈالتے رہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کا کنونشن 25 سے 28 جولائی تک جاری رہے گا اور عین ممکن ہے کہ ہیلری کلنٹن کو باضابطہ طورپر صدارتی امیدوار نامزد کردیا جائے اور یوں وہ کسی بڑی سیاسی جماعت کی جانب سے صدارتی امیدوار نامزد ہونے والی پہلی امریکی خاتون بن جائیں گی۔
کنونشن کے دوران ہیلری اور برنی سینڈرز کے حامی ایک دوسرے کا مذاق اڑاتے رہے اور برنی سینڈرز کے حامیوں نے ڈیموکریٹک کمیٹی پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے سینڈرز کی صدارتی نامزدگی حاصل کرنے کی مہم سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔
گزشتہ دنوں ڈیموکریٹک کمیٹی کا کمپیوٹر نیٹ ورک ہیک ہوگیا تھا اور بعض ای میلز لیک کردی گئی تھیں جن کے مطابق ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی نے برنی سینڈرز کی مہم کو نقصان پہنچانے کے لیے کئی ہتھکنڈے استعمال کیے جن میں ان کے یہودی یا ملحد ہونے پر سوالات اٹھانا بھی شامل ہے۔تاہم خود برنی سینڈرز اب ہیلری کلنٹن کی حمایت کرچکے ہیں اور اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہیلری کلنٹن بے مثال صدر ثابت ہوں گی اور میں آج ان کے ساتھ کھڑا ہوکر فخر محسوس کررہا ہوں۔
کنونشن سے امریکی خاتون اول مشعل اوباما نے بھی خطاب کیا اور انہوں نے ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کو اپنے شوہر براک اوباما کی مہم سے تشبیہہ دی جو امریکا کے پہلے سیاہ فام صدر ہیں۔