پشاور (نمائندہ جسارت) خیبر پختونخوا اسمبلی میں قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے اراکین نے سابق فاٹا کے حقوق کے لیے بولنے کی اجازت نہ ملنے پر اسپیکر ڈائس کا گھیرائو کرکے شدید احتجاج کیا اس دوران قبائلی ایم پی ایز نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھال دیں اور نعرے بازی کرتے رہے‘ اپوزیشن کی دیگرجماعتوں نے بھی احتجاج میں حصہ لیا۔ پیر کو صوبائی اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے پینل آف چیئرمین عبدالسلام آفریدی کی زیرصدارت شروع ہوا تو وقفہ سوالات کے بعد مہمند سے تعلق رکھنے والے اے این پی کے منتخب رکن نثار محمد خان نے اپنی نشست پر کھڑے ہوکر کہا کہ اگر ہمیں بولنے کا موقع فراہم نہیں کیا گیا تو ہم اسپیکر ڈیسک کا گھیرائو کریں گے جس کے بعد تمام قبائلی اراکین بشمول اپوزیشن کی جماعتوں کے ایم پی ایز نے اسپیکر ڈیسک کا گھیرائو کرلیا۔ ایم پی اے نثارمحمدخان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھال دیں۔ قبائلی اراکین’’سابق فاٹاکوحق دو‘‘ کی نعرے بازی کرتے رہے۔ قبائلی اراکین کا موقف تھا کہ انضمام سے قبل قبائلی عوام کے ساتھ ترقیاتی فنڈ، روزگارکی فراہمی، بحالی اور دیگر امور پر جو وعدے حکومت نے کیے تھے اس پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا، جب تک حکومت واضح موقف نہیں اپناتی اپوزیشن جماعتیں اپنا احتجاج جاری رکھیں گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت این ایف سی میں سابق فاٹا کے 3 فیصد حصے کو یقینی بنائے‘ مائنز اور منزل ایکٹ کا حکومت دوبارہ جائزہ لے‘ ترقیاتی پروگراموں اور پروجیکٹس میں حکومت سابق فاٹا کو ترجیح دے‘ 26 ویں آئینی ترمیم کو سینیٹ سے منظورکیا جانا چاہیے‘اس کے علاوہ دیگر مطالبات بھی کیے ۔