کشمیر کے معاملے پر عالمی برادری اپنا کردار ادا کریں، پاکستان

194

پاکستا ن نے کہا ہے کہ کشمیر کے تنازعے کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں پرعملدرآمد میں مضمر ہے جن میں مقبوضہ علاقے میں آزادانہ اورمنصفانہ استصواب رائے پر زوردیا گیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں سے ہمدردی ہے اور پاکستان کشمیری عوام کے حقوق کیلئے ہر فورم پر آواز اٹھا رہا ہے ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے میں بہت سے واقعات ہوئے ہیں ۔ انڈونیشیا میں سزائے موت کے قیدی ذوالفقار کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ اس معاملے سے آگاہ ہیں اورآج دوپہر کو متعلقہ حکام انڈونیشین صدر سے ملاقات کریں گے اور انڈونیشیا حکام نے معاملے پر غور کا وعدہ کیا ہے تاہم انڈونیشین حکام سے کہا ہے کہ ذوالفقار کو فیئر ٹرائل کا موقع ملنا چاہئیے ۔

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے  کہا کہ پاکستان عالمی برادری کی طرف سے مذمت کا منتظر ہےعالمی برادری اور اقوام متحدہ بھارت پر زور دیں کہ وہ خونریزی بند کرے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیر کے بارے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فیس بک کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے والی پوسٹوں اور مواد کو فیس بک سے ہٹانا اور ختم کرنا قابل افسوس ہے۔ فیس بک میں کام کرنے والے بھارتی ملازمین اس میں ملوث ہیں۔  انتظامیہ کو ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کرنی چاہے۔  اس طرح کا دوہرا معیار ناقابل برداشت ہے۔ فیس بک کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ مسئلے کو ڈیل کرتے ہوئے احتیاط کرنی چاہئے  فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا کی کمپنیوں کو متوازن پالیسی رکھنی چاہئے اور غیر جانبداری برقرار رکھنی چاہئے۔

جدہ میں ملازمت کرنے والے 4500 پاکستانیوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کے حوالے سےترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی سفارت خانہ سعودی حکام سے رابطے میں ہے۔ لوگوں کو خوراک اور صحت کی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں سعودی عرب کے بادشاہ نے متعلقہ کمپنیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ ملازمین کی تنخواہوں کی فوری ادائیگی کریں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے افغان صدر کو فون کرکے دہشت گردی کی بھرپور مذمت کی ۔پاکستان افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے۔ الزامات لگانے سے ان عناصر کو فائدہ ہوگا جو امن کے خلاف ہیں افغان حکومت کا تعاون دہشت گردی کے خلاف مدد گار ثابت ہوگا