کراچی میں ٹرانسپورٹ کا ایک اور تجربہ

357

کراچی جس تیزی سے پھیلا ہے اس تیزی سے شہر کے بلدیاتی ادارے اور شہریوں کو ضروری سہولتیں فراہم کرنے والے ادارے کام نہیں کر سکے اس کی وجہ سے شہر میں پانی، بجلی، سڑکوں اور ٹرانسپورٹ وغیرہ کی سہولتیں ناپید ہوتی گئیں اور بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو کر رہ گیا۔ ایسے میں کراچی میں طرح طرح کے تجربات ہو رہے ہیں۔ کراچی میں گزشتہ چند برسوں میں ٹرانسپورٹ کے شعبے میں کئی تجربات ہو چکے ہیں۔ پہلے ائرپورٹ پر نجی ٹیکسی سروس شروع ہوئی اور وہاں عام ٹیکسی، رکشہ کو بند کر دیا گیا۔ پھر شہر میں یہ سروس شروع کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اسے منی بس اور ویگن مافیا نے ناکام بنا دیا، جس کی سرپرستی پولیس کرتی ہے۔ اس کے بعد اوبر اور کریم سامنے آئے ان دونوں کی سروس نے عام ٹیکسی، رکشہ کو ناکام بنایا اس کے نتیجے میں بیروزگاری میں اضافہ ہوا اور چند ہی مہینوں میں دونوں سروسز نے اپنی مرضی سے ریٹ بڑھا دیے، طرح طرح کے بہانوں سے پیک آور یا ہائی ٹائم کے نام سے زیادہ وصولیاں شروع کردیں۔ ایک تجربہ چنگچی کا کیا گیا جس نے کراچی کی ٹرانسپورٹ کا بیڑہ غرق کردیا۔ اب ایک نئی چینی کمپنی کراچی میں آن لائن ٹرانسپورٹ سروس شروع کرنے والی ہے۔ حال ہی میں انرلفٹ اور سویل نام سے بھی دو کمپنیاں آچکی ہیں جبکہ درجنوں کمپنیاں الگ کام کر رہی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ حکومت کہاں ہے۔ کراچی سرکلر ریلوے کو کس نے تباہ کیا۔ کراچی ماس ٹرانزٹ پروگرام کو کس نے کام سے روک دیا۔ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کی شروع کی ہوئی گرین بس سروس کا کیا بنا اس کی بسیں مصطفی کمال کے دور میں غائب کر دی گئیں۔ ائر کنڈیشنڈ بسیں تھیں صرف 15 یا 20روپے میں سہراب گوٹھ، ناگن چورنگی اور ملیر سے شہر کے وسط تک پہنچاتی تھیں۔ اگر اس نظام کو آگے بڑھایا جاتا اور کراچی میں بسیں چلانے کے نعمت اللہ خان کے منصوبے کو آگے بڑھایا جاتا تو شہریوں کو ایک اچھی سہولت ملتی لیکن حکمرانوں کی بیماری یہ ہے کہ وہ عوام کو سہولتیں دینے کے بجائے اپنا کمیشن کھرا کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ شہر میں ٹرانسپورٹ کا حال یہ ہے کہ لوگ منی بسوں کی چھتوں پر سوار ہو کر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ کراچی میں میٹرو بس کا منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔ رکشہ، چنگچی، ویگن سے نجات کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔ وزیراعظم کرپشن اور مافیا سے لڑ رہے ہیں۔ سندھ حکومت، آئی جی سے لڑ رہی ہے اور عوام سڑکوں پر رُل رہے ہیں۔ لاکھوں لوگ موٹر سائیکلوں پر سفر کرتے ہیں۔ انہیں طرح طرح سے تنگ کیا جاتا ہے۔ اب نیا تجربہ ہونے جا رہا ہے حکومت کہاں ہے؟۔