حکومت سندھ صنعتوں کا زہریا پانی صاف کرنے کے منصوبے کے 800 ملین روک لیے

184

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) سندھ گورنمنٹ نے وفاق اور صوبائی حکومت کے اشتراک سے بنائے گئے کمبائنڈ ایفولینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس ( سی ای ٹی پی ) کے منصوبے کے لیے جاری ہونے والے وفاقی حکومت کے 8 سو ملین روپے کے فنڈز روک دیے جبکہ پورے منصوبے پر جاری کام بھی لاگت میں اضافے کو مبینہ طور پر بہانہ بناکر روک دیا ہے جس کی وجہ سے کراچی کی صنعتوں سے خارج ہونے والے زہریلے پانی کو صاف کرنے کے مذکورہ منصوبے کا مستقبل تاریک ہوگیا ہے۔ خیال رہے کہ شہر کی صنعتوں سے نکلنے والے فضلے کو صاف کرکے سمندر برد کرنے کے کمبائنڈ ایفولینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس کا منصوبہ سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کی ذاتی دلچسپی کی وجہ سے بنایا گیا تھا جس پر 2007ء میں کام شروع ہونا تھا تاہم یہ التوا کا شکار ہوگیا بعد ازاں موجودہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے وفاق پر دباؤ ڈال کر 2016ء میں دوبارہ اس منصوبے کے لیے بنیادی دستاویزی کام مکمل کرایا۔ ابتدائی پی سی ون کے مطابق اس منصوبے کی لاگت 11 ارب 96 کروڑ لگائی گئی تھی۔ لیکن منصوبے کے ٹینڈرز وغیرہ ہونے تک گزشتہ سال اس کی لاگت تقریباً 22 ارب تک پہنچنے پر حکومت سندھ سے منسلک بیورو کریسی نے اعتراضات کرنے شروع کیے ان اعتراضات کے دوران پورے منصوبے کو سرکاری فنڈز کے بجائے پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ موڈ کے تحت کرانے کی تجویز دے دی۔ اس تجویز کے سامنے آتے ہی سابق سیکرٹری صنعت جو اس منصوبے کے صوبائی انچارج بھی ہیں نے منصوبے پر کام کو روک دیا اور سی ایم کو سمری بھیج دی کہ چونکہ اس کی لاگت میں بھی اضافہ ہوگیا اس لیے مکمل سرکاری فنڈز سے اس منصوبے پر عمل درآمد ممکن نہیں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق سیکرٹری صنعت کے اعتراض کے بعد نومبر2019ء میں یعنی3 ماہ قبل منصوبے پر کام بند ہوگیا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ منصوبے کے لیے وفاق نے اپنے حصے کا تقریباً 8 سو ملین کا فنڈر سندھ گورنمنٹ کو فراہم کردیا جسے محکمہ فنانس نے منصوبے کے لیے جاری کرنے کے بجائے روک لیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ دوسری طرف 6 سی ای ٹی پی کی لاگت میں اضافے کی شکایت پر وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کے حکم پر ایک انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی جو ایڈیشنل سیکرٹری صنعت کی قیادت میں لاگت میں اضافے کے حوالے سے معلومات حاصل کرکے رپورٹ پیش کرے گی۔ 4 رکنی کمیٹی میں واٹر بورڈ کے سپرنٹنڈنگ انجینئر افتخار علی شاہ، محکمہ ورکس اینڈ انجینئرنگ کا نمائندہ اور نجی شعبے سے ماہر ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے وفاق کی مالی مدد سے چلنے والے منصوبے کو وفاق کو اعتماد میں لیے بغیر بند کرکے یا اس میں ردوبدل کرکے قواعد اور قوانین کی خلاف ورزی کی ہے ۔