میڈیا کی صورتحال، سی پی این ای کی رپورٹ

284

ملک بھر میں اخبارات کے مدیران کی تنظیم کونسل آف پاکستان نیوز پیپرایڈیٹرز نے گزشتہ برس میں پاکستان میں صحافت کو درپیش صورتحال پر اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں میڈیا کی آزادی خطرے میں ہے اور نامعلوم عناصر سے دھمکیاں ملنا معمولا ت میں شامل ہوگیا ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2019 کے دوران ملک بھر میں ذمے داریوں کی ادائیگی کرتے ہوئے 7 صحافیوں کو قتل اور 17 کو زخمی کیا گیا مگر ایک بھی قاتل یا حملہ آور کو سزا دینا تو درکنار کوئی گرفتار بھی نہیں ہوا ۔ اسی عرصے میں 60 صحافیوں کو مختلف مقدمات میں نامزد کیا گیا جبکہ کراچی کے سینئر صحافی نصراللہ چودھری کو تو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پانچ سال کی سزا بھی سنادی ہے ۔ نصراللہ چودھری کو جس جرم میں خصوصی عدالت نے سزا دی وہ جرم یہ ہے کہ ان کے گھر سے چھاپے کے دوران 2012 کاشائع شدہ ایک جریدہ برآمد کیا گیا جس میں جہاد کشمیر کے حوالے سے مواد موجود ہے ۔ جس جریدے کی موجودگی پر نصراللہ چودھری کو سزا دی گئی ، اُس کی اشاعت پر نہ تو پاکستان میں کوئی پابندی عاید کی گئی ہے اور نہ ہی اس کے مدیر یا ناشر کو کبھی گرفتار کیا گیا ہے ۔ نامعلوم افراد کی اصطلاح بھی خوب ہے کہ اس کے بارے میں سرکار بھی خوب جانتی ہے اور عوام بھی ، مگر یہ پھر بھی نادیدہ ہی رہتے ہیں ۔ جس طرح سے آزادی صحافت کے گرد نامعلوم افراد شکنجہ کس رہے ہیں ، اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ کچھ عرصے بعد ہی ملک میں آزادی اظہار رائے نام کی کوئی چیز عملی طور پر موجود نہیں ہوگی بلکہ کمیونسٹ ممالک کی طرح پریس ایڈوائس پر ہی عملدرآمد ہورہا ہوگا ۔