سائنسدانوں نے ایک ایسا بیکٹریا دریافت کیا ہے جو کئی خطرناک جر ثوموں کو مارنے میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے ۔
جرمنی کے سائنس دانوں نے انسانی ناک میں پایا جانے والا ایک بیکٹیریا دریافت کیا ہےجو اینٹی بایوٹک کا کام دیتا ہے اور اس سے بھی زیادہ اہم یہ ہے کہ اس کا بسیرا ہماری ناک میں ہوتا ہے۔
جرمنی کی توبنجن یونیورسٹی کی قیادت میں کی جانے والی تحقیق یہ بتاتی ہے کہ بیکٹریا قدرتی طور پر ہمارے جسم میں موجود ہیں اور مختلف طرح کےجرثوموں کے ساتھ مسلسل مقابلہ میں ہیں جبکہ نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں سےکچھ حریف جرثوموں کو مارنے کے لیے دافع جراثیم یا اینٹی بیکٹیریل قسم کا مادہ تیار کرتے ہیں اور اسی پر نئی تحقیق کی بنیاد ہے۔