زین ٹیک کی مارکیٹ میں عدم موجودگی

231

فاطمہ عزیز

پچھلے دنوں زین ٹیک نامی دوا مارکیٹ سے اٹھا لی گئی اور اس کے استعمال کو روک دیا گیا ۔ا س دوا کے اندر رانی ٹاڈین فارمولا زین ٹیک کے برینڈ نام کے ساتھ استعمال ہو رہا تھا جو کہ صنوفی دواساز کمپنی بنا رہی تھی ۔
زین ٹیک کے مارکیٹ سے اٹھ جانے کی وجہ سے ان مریضوں کو کافی مشکلات کا سامنا تھا جو اس دوا کو سینےکی جلن ، السر اور الٹی جیسی شکایات کے لیے روزانہ کی بنیاد پر استعمال کرتے تھے ۔ رانی ٹاڈین( زین ٹیک) ایک ایسی دوا ہے جو کہ پیٹ کی تیزابیت کو کم کرتی ہے ۔ یہ بہت عام استعمال میں آتی ہے اور سینے کی جلن ، بد ہضمی ، پیٹ کے السر کے لیے آرام سے مارکیٹ میں دستیاب ہوا کرتی تھی ۔
آخر اس دوا کو مارکیٹ سے واپس کیوں منگوا لیا گیا ۔ اس کے پیچھے کیا وجہ ہے؟ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ کچھ دنوں قبل ایف ڈے اے( فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی) نے اس دوا میں ایسے کیمیکلز کی موجودگی کا انکشاف کیا جو کہ کینسر پیدا کرتے ہیں ۔ جب سے ایف ڈے اے نے یہ خبر نشر کی ہے اس کے بعد سے دو کمپنیوں نے جو کہ اس فار مولے کے ساتھ دوا بنا رہی تھیں اپنی اپنی دوائیاں مارکیٹ سے واپس منگوانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ان میں ایک کمپنی گلن مارک ہے جبکہ دوسری ایپکو فارما سیوٹیکل کمپنی ہے ۔ جبکہ اکتوبر کے مہینے میں صنوفی نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس دوا کو مارکیٹ سے واپس منگوا لیں گے ۔
ایف ڈے اے کے مطابق رانی ٹاڈین کے اندر این ڈی ایم اے پایا گیا ہے جو کہ کینسر پیدا کرتا ہے ۔ این ڈی ایم اے آخر ہے کیا؟
این ڈی ایم اے ایک ایسا ماحولیاتی آلودگی پیدا کرنے والا کیمیکل ہے جو کہ عام طور پر کھانے مثلاً سبزیوں، گوشت اور دودھ سے بنی چیزوں میں بھی پایا جاتا ہے ۔ اس کیمیکل کو ایف ڈی اے نے بی ٹو کلاس کا کینسر پیداکرنے والا کیمیکل قرار دیا ہے ۔ اس کامطلب یہ ہے کہ اس کی ایک خاص مقدار میں موجودگی ہمارے جسم میں خطرناک ہو سکتی ہے ۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی تحقیق کے مطابق این ڈی ایم اے ، پیٹ اور آنتوں کے کینسر کا باعث بن تا ہے جبکہ اس کی کم مقدار بھی جگر کے لیے خطرناک ہے ۔
این ڈی ایم اے پہلے راکٹ فیول کے طور پر استعمال ہو تا تھا اور با قاعدہ بنایا جانا تھا مگرجب سے یہ ایک آلودہ کیمیکل قرار پایا ہے اس کے استعمال اور بنانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔ مگر کچھ اشیاء بناتے وقت این ڈی ایم ے سائیڈ پروڈکٹ کے طور پرخود بخود بن جا تا ہے جیسے کہ ربڑ ، ٹائر اور پیسٹی سائیڈ بنانے والی کمپنیاں این ڈی ایم اے نادانستہ طور پر بنا لیتی ہیں اور یہ ماحولیاتی آلودگی کا سبب ہے ۔اسی باعث اس کی کچھ مقدار کھانوں میں بھی پائی جاتی ہے ۔ زین ٹیک( رانی ٹاڈین) دوا بناتے وقت بھی یہ کیمیکل بن تا ہے اور اس کی موجودگی اس دوا میں پائی گئی ہے جس کے بعد ایف ڈی اے نے تمام دوا ساز کمپنیوں ک یہ ہدایات کی ہیں کہ اگر ان کے فار مولے میں این ڈی ایم اے کی مقدار 96 نینو گرام سے زیادہ پائی جائے تو یہ خطرے کا باعث ہے اور ایسی تمام دوائوں کو ضائع کر دیا جائے ۔
ڈاکٹر جینٹ ووڈ کاک جو کہ ایف ڈی اے کے ڈائریکٹر ہیں ان کا کہنا ہے کہ این ڈی ایم اٰٰے کی معمولی مقدار کھانوں میں بھی پائی جاتی ہے اس لیے ضروری نھی کہ آپ دوا کھانا چھوڑ دیں ہاں آپ چاہیں تو ڈاکٹر کے مشورے کے ساتھ دوا تبدیل کر لیں ۔ اسی کلاس کی دوائیں ٹیگا میٹ اور پیپسڈ مارکیٹ میں بھی دستیاب ہیں جس میں سیمٹاڈین اور فیمو ٹا ڈین موجود ہیں جو کہ رانی ٹا ڈین کی جگہ استعمال ہو سکتی ہیں ۔