پشاور/لاہور(صباح نیوز+مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے خلاف بغاوت کے الزام میں 3وزرا کو برطرف کردیا گیا۔صوبائی کابینہ سے فارغ کیے جانے والوں میں سینئر وزیرکھیل، ثقافت اور سیاحت عاطف خان ،وزیر صحت شہرام ترکئی اور وزیر ریونیو اور اسٹیٹ شکیل احمد شامل ہیں۔گوررنر ہائوس پشاور کی جانب سے ان تینوں وزرا کی برطرفی کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔اعلامیے میں بتایا گیا کہ گورنر شاہ فرمان نے ان تینوں وزرا سے قلمدان واپس لے لیے ہیں اور اب وہ کابینہ کا حصہ نہیں رہے۔نجی ٹی وی کے مطابق تینوں وزرا پریشر گروپ کے کرتا دھرتا تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے وزیراعظم کو شکایت لگائی تھی کی کچھ وزرا کی وجہ سے کام کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ 15 سے 16 افراد کا ایک پریشر گروپ تھا جس میں 2 خواتین اور 3صوبائی وزیر بھی شامل تھے اور مزید 9 اراکین اسمبلی کے نام بھی وزیراعلیٰ کے پی کو بھجوائے جا چکے ہیں جس پر بہت جلد فیصلہ کیے جائیں گے۔ وزیراطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسف زئی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عمران خان کی ہدایت پر تینوں وزرا کو کابینہ سے نکالا گیا ہے،برطرف وزرا کابینہ کے فیصلوں سے انحراف اور حکومت کے لیے مشکلات پیدا کر رہے تھے اس لیے وزیراعظم عمران خان نے تینوں وزرا کے منفی طرز عمل کی وجہ سے انہیں فارغ کرنے کا فیصلہ کیا۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ وزرا کی برطرفی ایک اچھا فیصلہ ہے کیونکہ کسی کو بھی پارٹی یا حکومت کو بلیک میل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ عاطف خان وزارت اعلیٰ کے بھی امیدوار تھے، انہیں سب سے بڑی وزارت اور 4محکمے دیے گئے تھے مگر عاطف خان نے وزیراعلیٰ محمود خان کو کبھی وزیراعلیٰ تسلیم نہیں کیا اور مشکلات پیدا کیں۔ان کا مزید کہنا تھاکہ گروپ بندی میں پارٹی خاموش رہتی ہے تومسائل پیدا ہوتے ہیں، وزیراعلیٰ کے بعد سب سے اہم وزارت جس شخص کوملی وہ مسائل پیدا کرتا رہا۔ ادھر شہرام خان ترکئی کا کہنا ہے کہ ابھی ہم معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں تھوڑا وقت دیں کچھ سمجھنے دیں کہ کیا ہوا ہے، اس معاملے پر ضرور بات ہوگی۔دوسری جانب لاہور میں عمران خان سے ملاقات کے دوران تحریک انصاف کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے شکایات کے انبار لگادیے۔ وہ اپنے اپنے حلقوں میں ترقیاتی کام نہ ہونے اور بیوروکریسی کے رویے کیخلاف پھٹ پڑے۔ اراکین اسمبلی نے وزیراعظم سے کہا کہ حلقے میں لوگوں کے کام نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کومشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔اجلاس میں وزیراعظم نے عثمان بزدارکی تبدیلی کے حوالے سے قیاس آرائیوں کومسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سازشیں کرنے والوں کا علم ، ہمیشہ چیلنجز کا سامنا کیا ہے اور آئندہ بھی کروں گا، دباؤ میں نہیں آؤں گا۔انہوں نے واضح کیا کہ عثمان بزدارکو عثمان بزدارکی تبدیلی سے پنجاب میں پارٹی ختم ہوجائے گی،عثمان بزدارکو ہٹایا تو نئے وزیراعلیٰ کو بھی ایسے ہی ہٹادیا جائے گا، وہ 20 روز بھی نہیں چل سکے گا۔