بحریہ ٹائون کے متاثرین کے لیے جماعت اسلامی کی آواز

262

جو کام حکومتوں کے کرنے کا ہے اس کا بیڑا جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے اٹھالیا ہے ۔ پہلے انہوں نے نادرا اور کے الیکٹرک کے ستائے ہوئے لوگوں کی داد رسی کی کوشش کی اور حتی الوسع ان کے مسائل حل بھی کیے ۔ اب انہوں نے بحریہ ٹاؤن کے ستائے لوگوں کے مسائل کو حل کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے ۔ پیر کو انہوں نے کراچی میں قدرتی گیس کی مصنوعی لوڈ شیڈنگ کے مسئلے کے حل کے لیے سوئی سدرن گیس کے منیجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات کی اور کراچی کے گھریلو اور صنعتی صارفین کو گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے گفت و شنید کی ۔ ملاقات کے بعد حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر مسئلہ حل نہ کیا گیا تو بھرپور احتجاج کیا جائے گا اور اس سلسلے میں جلد ہی لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا ۔ عوامی سہولتوں کی فراہمی اور عوامی مسائل کا حل، عوامی نمائندوں کی ذمہ داری ہے مگر اس کا کیا کیا جائے کہ پاکستان کے عوام حقیقی عوامی نمائندگی سے محروم ہیں اور یہاں پر سلیکٹروں کی ٹیم اقتدار میں ہے ۔ اس میں شہری ، صوبائی یا وفاقی حکومت کی کوئی تخصیص نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جو لوگ کسی بھی سطح پر اقتدار میں ہیں وہ عوامی مسائل سے یکسر نابلد ہیں اور انہیں عوامی مسائل حل کرنے سے کوئی دلچسپی بھی نہیں ہے ۔ ایسے میں جماعت اسلامی اندھیرے میں امید کی کرن ہے کہ وہ عوام میں ہر سطح پر موجود بھی ہے اور اس کے کارکنان سماجی خدمت کے جذبے سے سرشار بھی ہیں ۔ جب بھی ملک کسی ناگہانی آفت کا شکار ہوتا ہے ، خدمت میں سب سے آگے جماعت اسلامی ہی کے کارکنان نظر آتے ہیں ۔ کراچی سے لے کر تھرتک الخدمت کے اسپتال، کنوئیں ، روزگار اسکیمیں وغیرہ عوامی خدمت کی زندہ مثالیں ہیں ۔ بحریہ ٹاؤن کے متاثرین کے مسائل کے حل کے لیے حافظ نعیم الرحمن نے جو کام شروع کیا ہے وہ آسان نہیں ہے کہ بحریہ ٹاؤن اب ایک مافیا کا روپ دھار چکا ہے جس نے ہر بااثر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو خریدا ہوا ہے۔ وہ چاہے زمینوں پر قبضہ کرے ، چاہے کراچی کے پانی پر قبضہ کرلے اور جس سے چاہے جتنی رقم وصول کرلے ، اُسے کوئی پوچھنے والا تو درکنار ، سب اُس کی مدد کے لیے ہر لمحہ موجود ہیں ۔ ایسے میں بحریہ ٹاؤن سے ٹکر لے کر حافظ نعیم الرحمن نے ثابت کیا ہے کہ جماعت اسلامی ہی حقیقی عوامی نمائندہ جماعت ہے ۔