گورنر اسٹیٹ بینک کا اعتراف

267

اسٹیٹ بینک کے گورنررضا باقر نے اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ جولائی سے ملک میں مہنگائی میںمسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ رضا باقر نے اپنی تقریر میں ملک کی مالی صورتحال کے بارے میں جو بھی کہا ہے وہ وہی کچھ ہے جو اخبارات مسلسل رپورٹ کررہے ہیں ۔ عمران خان نیازی بھی اس سے آگاہ ہیں مگر ان کا فرمان ہے کہ ابھی اور چیخیں نکلیں گی ۔ ا س کا مداوا بھی عمران خان کے نزدیک یہی ہے کہ گھبرانا نہیں ہے ۔ ملک میں مہنگائی بڑھنے کی اہم ترین وجہ عمران خان کی معاشی ٹیم ہے جو پوری کی پوری آئی ایم ایف کی نامزد کردہ ہے اور ان میں بیشتر آئی ایم ایف کے یا تو براہ راست ملازم ہیں یا پھر اس کے پے رول پر ۔ ملک میں مہنگائی کی اہم ترین وجہ پاکستان میں بلند ترین شرح سود ہے جس نے ملک کو معاشی طور پر افرا تفری کا شکار کردیا ہے ۔ آئندہ دو ماہ کے لیے ملک کی مالیاتی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے رضا باقر نے کہا ہے کہ شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی اور اسٹیٹ بینک اسے 13.25 کی بلند سطح پر ہی برقرار رکھے گا ۔ اس بلند ترین شرح سود کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ملک میں معاشی سرگرمیاں جمود کا شکار ہوگئی ہیں ۔ دنیا بھر سے لوگوں نے بینکوں سے تین چار فیصد شرح سود پر قرض لے کر پاکستان کو قرض میں دیے ہوئے ہیں ۔ اسٹیٹ بینک کی اس احمقانہ پالیسی کے نتیجے میں پاکستان ایک ایسی دلدل میں پھنس چکا ہے جس سے نکلنے کا اب کوئی راستہ نہیں رہا ہے ۔ جیسے ہی شرح سود میں کمی کی گئی ، لوگ اپنا سرمایہ نکالنا شروع کردیں گے جس کے نتیجے میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر خوفناک حد تک نیچے چلے جائیں گے ۔ اس کھیل میں بڑے پاکستانی کاروباری افراد اور سیاستداں بھی خوب ہاتھ رنگ رہے ہیں ۔ ایکسپورٹ ری فنانسنگ کے نام پر سرکاری بینکوں سے تین فیصد پر رقم لے کر انہوں نے بھی بھاری شرح سود پر ٹریژری بلز خرید لیے ہیں اور اب گھر بیٹھے ٹیکس دہندگان کی رقم پر مزے کررہے ہیں ۔ حکومت محض اعلان کردیتی ہے کہ مہنگائی بڑھ گئی ہے ، معاشی حالات مزید خراب رہیں گے ، شرح نمو مزید گر گئی ہے ۔ عمران خان نیازی کو علم ہونا چاہیے کہ ان کا کام اعلانات کرنا نہیں بلکہ ملک کے حالات کو سدھارنا ہے ۔ ایسے عملی اقدامات کرنا ہے جن سے عوام معاشی گرداب سے باہر نکل سکیں اور ملک ترقی کرسکے ۔