عمرانی حکومت کے مضحکہ خیز فیصلے

552

کیا عمرانی حکومت کو اپنا مذاق اڑوانے کا شوق ہے یا ایسی حرکتیں بے خیالی میں ہو رہی ہیں۔ کراماتی انجیکشن کا تذکرہ ابھی فضائوں میں ہے اور قومی اسمبلی میں بھی اس کا چرچا ہے۔ اب یہ خبر آئی ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں کم نہ زیادہ پورے چھ پیسے کمی کی جا رہی ہے۔ اوگرا نے سمری تیار کرلی ہے جو وزارت پیٹرولیم کو بھیج دی گئی ہے۔ اگر وزیراعظم نے بے سوچے سمجھے یہ سمری منظور کرلی تو آج سے پیٹرول استعمال کرنے والوں کو یہ عظیم خوش خبری مل جائے گی کہ اب وہ چھ پیسے بچا کر اس رقم سے عیش کریں گے۔ ٹی وی چینلز پر اسے حاتم طائی کی قبر پر لات مارنے کے مصداق قرار دیا جارہا ہے اور ہر ایک اس کا مذاق اڑا رہا ہے کہ جب قیمت بڑھانی ہوتی ہے تو وہ روپیوں میں، 10، 15 روپے تک بڑھائی جاتی ہے اور کمی صرف چھ پیسے۔ رکشا، ٹیکسی، بسوں سمیت تمام ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں کسی بھی قسم کی کمی کرنے سے انکار کردیا ہے اور ان کی بات درست ہے۔ اگر کوئی دس لیٹر پیٹرول بھی ڈلواتا ہے تو اسے صرف 60 پیسے کی بچت ہوتی ہے۔ گنجی کیا نہائے گی اور کیا نچوڑے گی کے مصداق پہ بھاری بچت کہاں رکھی جائے گی، کیا کسی بینک میں جمع ہوگی۔ 6 پیسے کیا 60 پیسے بھی کوئی فقیر تک نہیں لیتا۔ اہم سوال یہ ہے کہ پیسے کا سکہ ہے کہاں؟ پیسا ہی کیا، اب تو 5، 10 روپے کا سکّہ بھی نوادرات میں شامل ہوگیا ہے۔ اگر کوئی پیٹرول پمپ سے 10 لیٹر پیٹرول بھی ڈلوائے تو کیا اسے 60 پیسے واپس ملیں گے؟ اسے احمقانہ فیصلہ نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے۔ ستم یہ ہے کہ تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون رکن قومی اسمبلی فیصلے کو سراہتے ہوئے دلیل دے رہی تھیں کہ بڑی مقدار میں خریداری سے فائدہ پہنچے گا یعنی کم ازکم 100 لیٹر تو خریدا جائے تاکہ بھارتی بچت ہو۔ ذرائع ابلاغ پر جس طرح مذاق اڑایا جا رہا ہے اس سے امکان ہے کہ 6 پیسے رعایت کا فیصلہ واپس ہو جائے گا۔ اسی کے ساتھ ڈیزل دو روپے 47 پیسے مہنگا کیا جارہا ہے۔ بھاری گاڑیوں میں ڈیزل استعمال ہوتا ہے جو سامان کے نقل و حمل میں استعمال ہوتی ہیں۔ اس کا بوجھ بھی عوام پر منتقل ہوگا۔ عمرانی حکومت نے سال 2020ء کے آغاز پر یکم جنوری کو پیٹرول کی قیمت میں دو روپے 61 پیسے فی لیٹر اضافہ کردیا تھا۔ عمرانی حکومت نے 2019ء میں پیٹرول کی قیمت میں 23.2 روپے ،ہائی اسپیڈ ڈیزل میں 18.42، لائٹ ڈیزل میں 5.99 روپے فی لیٹر اضافہ کردیا تھا۔ گیس کی قیمت میں ایک سال میں 114 فیصد اضافہ ہوا۔ اگست 2018ء میں جب عمران خان نے وزارت عظمیٰ سنبھالی تب سے پیٹرول، ڈیزل، منی کے تیل اور گیس کے ذریعے عوام پر مہنگائی کی بمباری ہو رہی ہے۔ شاید عمران خان کو یاد ہو کہ انہوں نے اپنے تاریخی دھرنے میں کہا تھا کہ پیٹرول پر ناجائز ٹیکس عاید ہیں جو تحریک انصاف کی حکومت ختم کر دے گی۔ اسی دھرنے میں انہوں نے بجلی کے بل جلا کر عوام کو سول نافرمانی کا فرمان سنایا تھا۔ عوام کے لیے 50 لاکھ سستے مکانات بنوانے کا وعدہ تو وزیراعظم بننے کے بعد کیا تھا۔ 50 لاکھ مکانات کا مطلب ہے ایک سال میں 10 لاکھ مکانات مگر 18 ماہ گزرنے کے باوجود ایک اینٹ نہیں رکھی گئی۔ مکانات کی تعمیر کا ٹھیکا خاموشی سے چین کے حوالے کر دیا گیا، اس کے لیے کوئی ٹینڈر طلب کیا گیا نہ کسی نے بولی دی۔ انڈے، مرغی اور کٹّوں کی تقسیم کے بعد اب عمران خان خواتین کو بھینسیں دے رہے ہیں۔ یہ ہو کیا رہا ہے؟