سیاست کو ٹھیک کیے بغیر معیشت کادرست ہونا ناممکن ہے

184

کئی دہائیوں سے پیداوار بڑھانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہو رہی ہیں

 

آئین کے مطابق مقننہ کا کام قانون سازی ہے نہ کہ سڑکیں اور نالیاں بنانا

اسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ سیاست کو ٹھیک کئے بغیر معیشت کی درست کرکے ملکی ترقی کی راہ ہموار کرناناممکن ہے۔کئی دہائیوں سے سیاسی نظام میںبنیادی اصلاحات کئے بغیر زرعی و صنعتی پیداوار اور برامدات بڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جوتوقعات کے مطابق کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔

آئین کے مطابق مقننہ کا کام قانون سازی ہے نہ کہ سڑکیں اور نالیاں بنانا۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اگر اختیارات کا ناجائز استعمال نہ ہو رہا ہوتا تو پاکستانیوں کو دنیا میں سب سے مہنگاآٹا اور مہنگی ترین چینی کھانے پر مجبور نہ کیا جا رہا ہوتا۔ پاکستان کا کمزورانتخابی نظام تمام خرابیوں کی جڑ ہے جس نے کسی متوسط یا غریب طبقہ کے نمائندے کا ایوان بالا یا ایوان زیریں تک پہنچنا ناممکن بنا دیا گیا ہے ۔

ایوان کروڑ پتیوں اور ارب پتیوں کی جاگیر بن چکے ہیںجن کی اکثریت اس نظام کا حصہ بننے کے لئے کروڑوں کی سرمایہ کاری کر کے اربوں کا منافع کما رہی ہے۔اگر منتخب نمائندوں کو ترقیاتی منصوبوں کے نام پر اربوں روپے دینے کا سلسلہ بند کر دیا جائے تومفاد پرست عناصر خود سیاست سے الگ ہو جائیں گے جس سے سیاسی نظام میں آلودگی کم ہو جائے گی اور عوام کے حقیقی نمائندے سامنے آئیں گے جو بدلتے ہوئے حالات کے مطابق قانون سازی کر کے ملک کو ترقی کے راستے پر ڈال دینگے۔ساری دنیا میں ترقیاتی کام مقامی حکومتوں کی ذمہ داری ہوتے ہیں مگر یہاں ایسا نہیں ہوتا۔حکومت کو چائیے کہ جلد از جلد لوکل باڈیز کے الیکشن کروائے اور ہر صوبہ اپنا فنانس کمیشن بنا کر اپنی ترجیحات کے مطابق وسائل کی منصفانہ تقسیم کرکے عوام کو ریلیف دے۔

ریگولیشن کے ذمہ دار تمام اداروں کو حکومت کے کنڑول سے نکالا جائے تاکہ وہ آزادانہ فیصلے کر سکیں اور ملک و قوم کو کسی کے قلیل المدتی فائدے کے لئے طویل المدتی نقصان نہ اٹھانا پڑے۔ ٹیکس اہلکاوں اور ٹیکس گزاروں کے مابین رابطے کو ممکنہ حد تک کم کیا جائے اور ٹیکس کے نظام کو سادہ اور عام فہم بنایا جائے تاکہ ایک عام دکاندار بھی کسی کی مدد کے بغیر اپنے گوشوارے جمع کروا سکے۔