بھارت کا جنگی جنون

175

بھارت کی انتہا پسند ہندو حکومت نے فوجی بجٹ میں 34 کھرب روپے مختص کردیے ہیں یہ رقم گزشتہ برس کے مقابلے میں 6 فیصد زیادہ ہے۔ بھارتی حکومت کے عزائم کا اندازہ کشمیر کے حوالے سے بھی ہو رہا ہے۔ اس نے مقبوضہ کشمیر کے لیے 3757 کروڑ روپے اور لداخ کے لیے 5958 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ بھارت کشمیر میں پہلے ہی اربوں روپے سرکاری طور پر اور اتنے ہی غیر سرکاری طور پر خرچ کر رہا ہے۔ پاکستان کے ساتھ بھارت کی دشمنی تو سمجھ میں آنے والی چیز ہے کہ اس نے اول روز سے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا لیکن عالمی برادری کہاں ہے جو پاکستان میں پٹاخہ پھٹنے پر بھی تشویش کا شکار ہو جاتی ہے اور بھارت کی جانب سے انسانوں کو قتل کرنے، دو سو کے لگ بھگ دنوں سے سوا کروڑ سے زاید آبادی کو دنیا سے کاٹ کر رکھ دینے پر اس عالمی برادری کو خبر تک نہیں ہوتی۔ کم ازکم کوئی ردعمل ایسا ظاہر نہیں ہوتا جس سے یہ پتا چلے کہ عالمی برادری نامی کوئی غیر جانبدار چیز بھی ہے۔ بلکہ اس کا ردعمل اور انداز خاص جانبدارانہ ہے۔ پاکستان کسی میزائل کا تجربہ کر لے تو امریکا، برطانیہ، اسرائیل، بھارت سب کو تشویش ہو جاتی ہے۔ اب بھارت نے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرکے اشارہ دیا ہے کہ اس کے عزائم درست نہیں لیکن عالمی برادری خاموش ہے۔ اس کے دفاعی اخراجات میں اضافے کا براہ راست متاثر ملک پاکستان ہو سکتا ہے لیکن پاکستان کی جانب سے بھی بیانات کی توپیں چلانے کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ دفتر خارجہ ذرا اس جانب بھی غور کرے کہ اب لداخ کے لیے بھی بھارت خصوصی فنڈز مختص کرنے لگا ہے۔ یہاں اب تک حکومت اتحادی اپوزیشن اور ان سب کو لانے والے کھینچا تانی میں لگے ہوئے ہیں۔ بھارتی جنگی جنون کا مقابلہ کون کرے گا۔ کیا یہ بھی کشمیریوں کے ذمے کیا جائے گا۔