انٹر ویو: میاں منیر احمد
س… آج قوم تیسواں یوم یک جہتی کشمیر منار ہی ہے‘ اور یہ دن ایک ایسے وقت میں آیا ہے کہ بھارت نے پانچ اگست کو مقبوصہ کشمیر کے بارے میں اپنے آئین میں ترمیم کرکے اس کی حیثیت ہی تبدیل کر دی ہے‘ اس پس منظر میں آپ آج یوم کشمیر کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گے
ج…5 فروری کو یوم یکجہتی کا اظہار پوری مسلم قوم کیلئے ایک ایسا اثاثہ ہے پوری قوم ہمیشہ کی طرح یوم کشمیر منا رہی ہے جماعت اسلامی اقوام متحدہ کے دفتر میں کشمیری رہنمائوں کے ہمراہ یادداشت پیش کرے گی امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی اپیل پر جماعت اسلامی پاکستان ہر سال کی طرح اس سال بھی اہل کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے 5فروری کو بھر پور انداز میں یوم یکجہتی کشمیر منا ئے گی،اس سلسلے میں ملک بھر میں جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی جائیں گی جبکہ ملک کے تمام صو بائی اور ضلعی ہیڈ کو ارٹرز میں بڑے پروگرامات منعقد کیے جا ئیں گے۔5 فروری کو جماعت اسلامی کے اہتمام وفاقی دارالحکومت اسلام آبادمیںایک عظیم الشان یکجہتی کشمیر ریلی منعقد کی جا ئے گی 3فروری کو جماعت اسلامی کا وفد اقوام متحدہ کے دفتر جا کر کشمیر کے حوالے سے قرار داد پیش کر ے گا جماعت اسلامی یو تھ ونگ کے تحت مو ٹر سائیکل ریلی نکالی جا ئے گی یومِ یکجہتی کشمیر کے حوالے سے ریلیاں، سیمینارز، ہاتھوں کی زنجیر اور مذاکرے منعقد کیے جائیں گے جس میں مردو خواتین،نوجوان، بچے، بزرگ، طلبہ، اساتذہ و علما کرام، وکلا،تاجر،مزدور،صحافی،ڈاکٹرز،انجینئرز اور اقلیتی نمائندوں سمیت مختلف شعبہ زندگی سے وابستہ افراد ہزاروں کی تعداد میں شریک ہوں گے ہر ضلعے کے تحت فلوٹس تیار کیے جائیں گے جو شہر بھر میں گشت کرتے رہیں گے اس بار یوم کشمیر ایک ایسے ماحول میں آرہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ سال اگست سے مسلسل کرفیو ہے اور اس آزاد دنیا میں بھی مقبوضہ کشمیر کے لوگ محصور ہیں‘ یہ بات درست ہے کہ 5فروری کا دن پاکستان اور کشمیریو ں کے لا جواب رشتہ کی پہچان ہے 5 فروری پاکستان اور کشمیر میں یوم یکجہتی کشمیر اس عہد کی تجدید ہے کہ کشمیری مسلمان اپنی آزادی کی جدوجہد اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک ساری ریاست آزاد ہو کر پاکستان کے ساتھ الحاق نہیں ہو جاتی کشمیری مسلمانوں نے قیام پاکستان سے قبل ہی اپنا مستقبل نظریاتی طور پر پاکستان کے ساتھ وابستہ کر دیا تھا کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اس لیے پاکستان نے کبھی بھی کسی آزمائش اور مشکل کے ہر لمحات میں کشمیری مسلمانوں کو تنہا نہیں چھوڑا،زلزلہ ہو یا سیلاب،بھارتی جارحیت ہو یا کوئی اور آفت سماوی حکومت پاکستان،افواج پاکستا ن اور پاکستانی عوام کشمیری مسلمانوں کے ساتھ شانہ بشانہ نظر آتے ہیں،پاکستان اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی اخلاقی،سیاسی اور سفارتی امداد سے کبھی دستبر دار نہیں ہو سکتا،،کشمیر میں بھارت قابض کیسے ہوایہ ایک تاریخی حقیقت ہے یہ 1947ء کی بات ہے جب برصغیر کی تقسیم کے بنیادی اصولوں کو نظر انداز کر کے بھارتی قیادت اور برطانوی وائس رائے لارڈ بیٹن نے مہاراجا کشمیر سے دوغلی پالیسی اور ساز باز کر کے الحاق کی ایک نام نہاد دستاویز کے تحت کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دے دیا تو ریاست میں علم بغاوت بلند ہو گیا جس کی بدولت کشمیر کا ایک تہائی حصہ آزاد کر ا لیا گیا،بہادر مجاہدین کشمیر کے قدم بہت تیزی سے آگے بڑھنے لگے تو بھارت نے اپنا دام فریب بچھایا جس سے جہاد کشمیر اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قرار داروں کے نیچے دب گیا،سلامتی کونسل کی ان قرارداروں میں کشمیریوں سے یہ وعدہ کیا گیا کہ انہیں رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے گاموجودہ حالات کا جائزہ لیں تو بخوبی علم ہوتا ہے کہ جہاں مقبوضہ کشمیر میں برسوں سے انسانیت اور امن کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔وہیں جنوبی ایشیاء کا امن بھی داؤ پر لگا ہے
س… آج مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا ساتواںماہ شروع ہوچکا ہے‘ کیا آپ اس مرحلے پر کہنا چاہتے ہیں کہ ہم کس طرح کشمیری ج…مقبوضہ کشمیر میں انسانی تاریخ کا بدترین و طویل ترین کرفیو ہے‘ اپنے ہی شہریوں کے لیے وادی دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکی ہے۔ اشیاء خوردونوش ختم ہوتی جا رہی ہیں، ادویات بھی دستیاب نہیں۔ لیکن یہ تمام مظالم قابض بھارتی فوج اور مودی سرکار کو تسکین نہیں دے پا رہے۔ مقبوضہ کشمیر میںہر دن خون کے آنسو رلاتا ہے تو ہر رات کی کوکھ ظلم جنتی ہے مودی سرکار کشمیریوں کی نسل کشی کر رہی ہے۔ جموں میں مزید تین نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا۔ حریت پسند جوانوں کی گرفتاریاں اور مساجد کی تالا بندی بھی جا رہی ہے مقبوضہ کشمیر کی مساجد میں نماز جمعہ نہیں ہو سکی‘انسانیت کو شرما دینے والے ان اقدامات کے باعث پوری دنیا مودی سرکار کے کشمیریوں پر مظالم کی مذمت کر رہی ہے۔ لیکن ظالم بھارتی حکومت اور فوج ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔ اگرچہ مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی فوجی اہلکاروں کا معاملہ بھی ’’اپنے سائے سے ڈرنے والا‘‘ ہی ہے اور وہ ذہنی مریض بن گئے ہیں سرینگر میں تعینات بھارتی فوجی خودکشی کر رہے ہیں ان سارے حقائق کے باوجود مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی کو لاٹھی، گولی سے دبانا چاہتی ہے۔ اب عالمی طاقتوں اور دنیا میں امن و سلامتی کے دعویداروں کو غفلت کی اوڑھی روایتی چادر اتار پھینکنی چاہیے اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر محض اس لیے خاموشی اختیار کیے نہیں رکھنی چاہیے کہ مظلوم کشمیری مسلمان ہیں اور وہ حق خودارادیت چاہتے ہیں۔ اب بھارتی ظالمانہ اقدامات کی محض مذمت اور ثالثی کی پیشکش سے اس کو مزید سر چڑھا کر کشمیریوں پر مظالم کے لیے ’’ہلاشیری‘‘ نہ دی جائے بلکہ ظالم کا ہاتھ روک کر کشمیر جنت نظیر کو مزید جہنم زار بننے سے بچایا جائے۔
س… کشمیر کے لیے ہماری سیاسی اور سفارتی کوشش کیا کسی خطہ کے حصول کے لیے یا اس بارے میں ہمارا موقف کسی اصول پر کھڑا ہے‘ آج تک تو ہم یہی سنتے اور پڑھتے چلے آئے ہیں کہ ہمارا موقف ایک اصولی موقف ہے لیکن پانچ اگست کے بعد تو ہماری حکومت تقریباً خاموش ہے
ج … ایک بات یاد رکھ لیں‘ کشمیر پر ہمارا موقف کسی خطہ کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کا وعدہ ہے کشمیریوں کے ساتھ انہیں اپنے مستقبل کے لیے رائے شماری کا حق ملنا چاہیے ہم پوری دنیا کو بتا رہے ہیں کہ اس حق کے لیے ہم کشمیری عوام کے لیے سیاسی‘ سفارتی اور اخلاقی حمائت کرتے رہیں گے جنوبی ایشیاء میں متنازعہ علاقہ کشمیر،بھارت اور پاکستان ملا کر کل رقبہ کا 79فیصد جبکہ کل آبادی کا 85فیصد بنتا ہے۔ان علاقوں میں تصادم کا مطلب جنوبی ایشیاء میں تصادم ہے جس سے جنوبی ایشیاء تو براہ راست اس کی ہولناکیوں کا شکار ہوگا۔ جو ممالک آج اپنے تجارتی مفادات کی بدولت کشمیر کے تنازعہ پر بات کرنے سے کتراتے ہیں۔تصادم کی صورت میں ان کے مفادات بھی بری طرح متاثر ہوں گے پاک بھارت تقسیم کے وقت جہاں دیگر ریاستیں اپنے مذہبی جھکاؤ کی بدولت پاکستان اور بھارت کا حصہ بن رہی تھیں۔وہیں مسلم اکثریتی ریاست کشمیر کوبھی پاکستان کا حصہ بننا تھا۔تاہم کشمیری مہاراجہ ہری سنگھ ایک آزاد ریاست کو ہی قائم رکھنا چاہتا تھا۔راجہ کے خلاف لوگوں نے بغاوت شروع کر دی۔راجہ نے طاقت کے استعمال سے بغاوت کچلنا چاہی مگر حالات خاصے بے قابو ہوچکے تھے راجہ نے اس بغاوت کے خاتمے کے لئے انڈین فوج کی حمایت حاصل کرنے کی تگ و دو شروع کر دی۔مگر بھارت نے راجہ سے مطالبہ کیا کہ اگر راجہ بھارت سے الحاق کر لے،تو انڈین آرمی راجہ کی مدد کے لئے کشمیر پر قدم رکھے گی۔تاریخ کے مختلف پہلو ہیں بعض کے نزدیک راجہ نے الحاق نہیں کیا۔بعض کے نزدیک راجہ نے بہلاوے میں آکر بھارت کے ساتھ الحاق کرلیا تھا۔بھارت نے اپنی فوج کشمیر پر اتار دی یوں 1947کی پہلی پاک بھارت جنگ ہوئی۔یہ جنگ 1948 کے آخر تک جاری رہی۔اس کا اختتام ایک لائن کے ساتھ ہوا۔جسے لائن آف کنٹرول کا نام دیا گیا تاہم شملہ معاہدہ میں 1965اور 1971 کی جنگوں کے بعددونوں ملکوں کے مابین لائن آف کنٹرول کو قائم کیا گیا
س… سقوط ڈھاکا کے بعد کشمیر کے معاملے میں ایک لمبی خاموشی رہی‘ جہاد افغانستان کے بعد یہ معاملہ پھر زندہ ہوا اور کشمیر میں مسلح جدوجہد شروع ہوئی اور اب پوری دنیا اس بارے میں تشویش میں مبتلا تو ہے مگر حل کی جانب قدم نہیں بڑھا رہی کیا وجہ ہے؟
ج… ہم نے کبھی کشمیر پر خاموشی اختیار نہیں کی یہ بھی بھارت کی دوغلی پالیسی تھی بھارت نے ایسی ہر کوشش کو سبوتاژ کرتے ہوے مقبوضہ کشمیر کے مسلم تشخص اور عددی اکثریت کو ختم کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر قتل عام کا سہارا لیا خصوصاّ صوبہ جموں میں ساڑھے تین لاکھ مسلمانوں کو شہد کر دیا اور لاکھوں مسلمان گھروں سے نکال دئیے گئے،اور پھر یہی عمل 1965ء میں پونچھ راجوری میں کیا گیا اور 1971ء میں کارگل میں بھی یہ کچھ ایساہی کیا گیا بہادر کشمیریوں نے ان کا بھر پور مقابلہ کیا،با لخصوص وہا ں جماعت اسلامی سمیت دیگر دینی اور حریت پسند تنظیموں نے سیاسی،معاشی،معاشرتی،تعلیمی ہر محاذ پر بھارت کی تہذیبی جارحیت کا مقابلہ کرتے ہوئے عوام بالخصوص نوجوانوں کے دلوں میں جذبہ حریت و جہاد زندہ رکھا اور ایک لمحے کیلئے بھی ہزاروں مسلمان اپنے کشمیری بہن بھائیوں کا ساتھ دینے کیلئے آزاد کشمیر پہنچنا شروع ہو گئے،جنہوں نے بروقت اور تاریخی کردار ادا کیا،5جنوری 1990ء میں جناب قاضی حسین احمد نے ایک پریس کانفرس میں اعلان کیا کہ 5فروری 1990ء کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جائے تاکہ ہمارے کشمیری مسلمان اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں ان کو اعتماد دلایا جائے کہ پاکستان کی پوری قوم ان کی پشت پر ہے یہ تاریخ کی بات ہے کہبھارت نے جب معاملہ ہاتھ سے نکلتے دیکھا تو، اقوام متحدہ سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے رجوع کر لیا۔
اقوام متحدہ نے کشمیر کے مستقبل کے حق میں قرار دادیں منظور کیں۔جس میں کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دیا گیاتاہم ایسی کوئی رائے شماری نہیں ہوئی۔ پاکستان نے مسئلہ کے حل کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔تاہم بھارت اور عالمی برادری ٹال مٹول سے کام لینے لگی اور اب اس نے پانچ اگست کے اقدام کے بعد وہاں کرفیو نافذ کر رکھا ہے
س… کشمیر پر امریکی صدر نے ثالثی کی پیش کش کی ہے‘ آک کے خیال میں یہ پیش کش کس قدر سود مند ہے
ج…کشمیریوں کی بات کی جائے تو وہ عالمی برادری سے بہت نالاں ہیں۔کشمیری پہلے راجاؤں کے ظلم کا شکار رہے۔اب بھارتی ظلم سے دو چار ہیں۔کشمیریوں کا برسوں پہلے آزادی کا مطالبہ آج بھی پوری آب
و تاب کے ساتھ جاری ہے۔آزادی کی اس تحریک میں لاکھوں کشمیریوں کا خون شامل ہے۔بھارت کی بغاوت کچلنے کی ہر منصوبہ بندی رائیگاں جا رہی ہے۔ظلم کے اس نہ رکنے والے سلسلے نے کشمیریوں کو مزید پختہ کر دیا ہے۔آج کشمیری جہاں بھارتی ظلم کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔ وہیں دنیا میں امن کے دعویداروں کی حقیقت کو بھی عیاں کر رہے ہیںجہاں، پاکستان کے وزیر اعظم نے خطے میں امن کی خاطر بھارت سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا۔مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے امریکی صدرٹرمپ سے درخواست کی۔وہیں،بھارت نے مثبت رد عمل کے برعکس،اپنے اقدام سے انتہا پسندانہ نیت کو دنیا کے سامنے واضح کر دیا ہے۔ کشمیریوں کا آج بھی یہی مطالبہ ہے کہ،ہمیں حق خود ارادیت فراہم کیا جائے،جسے اقوام متحدہ نے منظور کیا تھا۔تاکہ ہم مزید غلامی سے چھٹکارہ حاصل کر سکیں۔پاکستان کسی صورت جنگ نہیں چاہتا اسی لئے امن کوششوں میں مصروف ہے۔جبکہ بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے،اور عالمی برادری کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے جنوبی ایشیاء کو جنگ میں دھکیلنے کی تگ و دو میں ہے۔جنوبی ایشیاء کا امن مسلسل داؤ پر لگاہے۔ ایٹمی طاقتوں کی جنگ کشمیر کے تنازعہ سے جڑی ہے۔افسوس ہے کہ عالمی برادری اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام ہے۔کیا عالمی برادری بھارت سے خوفزدہ ہے؟ کیا بھارت سے لگے مفادات آڑے آجاتے ہیں؟اگر ایسا ہے تو یاد رکھئے جنگ کی صورت میں سب دفن ہو جائے گا
س… بنیادی سوال یہ ہے کہ حکومت خاموش کیوں ہے
ج… مقبوضہ کشمیر کا سقوط اور اس پر پاکستانی قیادت کی پراسرار خاموشی ہے۔ سقوط مقبوضہ کشمیر کے بعد حکومت سے شبہ ہوتا ہے سقوط مشرقی پاکستان کے بعد سقوط کشمیر، پاکستانی تاریخ کے ایسے ابواب ہیں جو پاکستانی قوم کو ہمیشہ مضطرب رکھیں گے۔ پاکستان نے سقوط کشمیر پر جو بے عملی اختیار کی ہے، اس سے پوری پاکستانی قوم کا مورال گرگیا ہے۔ وہ قوم جو گزشتہ چالیس برس سے دنیا کی دو سپر پاوروں اور ان کے اتحادیوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جنگ لڑتی رہی اور انہیں اس خطے سے بھاگنے پر مجبور کردیا، آج اپنے ہی ملک کے ایک حصے پر قبضہ کیے جانے پر یوں مجرمانہ خاموشی اختیار کرنے پر دل گرفتہ ہے
س… پارلیمانی کشمیر کے کردار کے بارے میں کیا رائے ہے
ج… کشمیر کمیٹی کے چیئرمین سید فخر امام ایک سینیئر سیاست دان ہیں‘ کشمیر ایک انسانی مسلئہ ہے‘ سیاسی حق کا مسلئہ ہے یہ بھی عیاں ہوا کہ یہ سفارتی محاذ پر ملک و ملت ناکام اور مشکلات کا شکار ہوئے ہیں ایک سال میں سب سے بڑا دھچکا مسئلہ کشمیر پر لگا ہے۔ نریندر مودی سے توقعات باندھیں، یاری لگانے کا ہر جتن کیا، سفارتی محاذ پر مسئلہ کشمیر کے لیے دوٹوک قومی پالیسی نہ بنی اور نہ ہی کوئی روڈ میپ بنا۔ امریکی Managed دورہ کو ورلڈ کپ فتح کے مترادف اور کشمیر پر ثالثی کی پیش کش پر آپے سے باہر ہوگئے اسی ماحول میں نریندر مودی نے کاری وار کردیا۔ ہماری سفارت کاری و انٹیلی جنس ناکام رہی، اب پوری قوم مسئلہ کشمیر پر متحد اور یک آواز ہے لیکن حکومت گو مگو اور گونگلوئوں سے مٹی جھاڑنے میں لگی ہے۔ اندرونی استحکام کے لیے تیار نہیں، قومی وحدت اور اتفاق رائے کے بغیر مشکل معرکہ سر کرنا ممکن نہیںایک سال میں کشمیر محاذ پر ناکامیوں نے عجیب رنگ پیدا کردیا ہے آئی ایم ایف کی ٹیم بتاتی ہے کہ جنگ معیشت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے اور حکومت خاموش ہے مودی تو الٹا للکار رہا ہے کہ کہاں ہیں وہ ہزار برس تک جنگ لڑنے کی باتیں کرنے والے، ہم نے ہزار برس کی جنگ کا چیلنج قبول کرلیا ہے بھارت مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کرکے جنگ کا بگل بجا چکا ہے حکومت کی خاموشی پر وہ روز اچھل رہا ہے حکومت اس انتظار میں ہیں کہ بھارت اینٹ پھینکے تو وہ جواب میں پتھر ماریں عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ بھارت کو مجبور کرے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم کو ختم کرے۔ اس رائیگاں اپیل میں بھی یہ کہنے سے گریز کیا جاتا ہے کہ کم از کم مقبوضہ کشمیر کی 5 اگست سے قبل کی پوزیشن کو بحال کیا جائے اور کشمیر کے مسئلے کے مستقل حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کروایا جائے پاکستانی قوم کو اگر موقع دیا جائے تو وہ مقبوضہ کشمیر تو کیا بھارت پار کرکے ارونا چل پردیش کو بھی آزاد کرواسکتی ہے۔ یہ وہ قوم ہے جو زندگی کے بجائے شہادت کی موت کی آرزو کرتی ہے
بھارت کے قبضے کو جائز تسلیم نہ کیا بالاآخر 1990ء میں بھارتی مظالم سے تنگ آکر بھائیوں کو اس مشکل سے باہر نکال سکیں