کورونا وائرس

406

فاطمہ عزیز
آج کل سانس کی ایک بیماری ’’کرونا وائرس‘‘ کا خبروں میں کافی تذکرہ سننے میں آرہا ہے جس کی ابتدا چین کے ایک شہر ’’ووہان‘‘ سے ہوئی ہے، کرونا وائرس عموماً جانوروں میں پایا جاتا ہے اس لیے خبر ہے کہ یہ گوشت بازار سے انسانوں میں پھیلا ہے۔ کرونا وائرس پہلی بار حملہ آور نہیں ہوا، یہ اس سے پہلے 2003ء میں بہت تباہی پھیلا چکا ہے جس کے بعد اس کا نام ’’ایس اے آر‘‘ کروانا وائرس رکھا گیا جو کہ سیویرلی اکیوٹ ریسپائریٹری کروانا وائرس کا مخفف ہے جس کے مطابق یہ سانس کے نظام کی ایک شدید بیماری ہے، سال 2012ء میں کروانا وائرس کیا ایک نئی قسم نے عرب ممالک میں تباہی پھیلائی تو اس کا نام ’’مڈل ایسٹ ریسپائریٹری کروانا وائرس‘‘ (ایم ای آر کروانا وائرس) رکھا گیا۔ اب یہ تیسری دفعہ 31 دسمبر 2020ء کو چین کے شہر میں پھیلا ہے جس سے اب تک چین میں پچیس اموات ریکارڈ کی گئی ہیں اور تقریباً پانچ سو کے قریب لوگ اسے سے متاثر ہیں۔
چین کے بعد اب یہ وائرس دوسرے ممالک میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے، اب تک جاپان، کوریا، تھائی لینڈ اور امریکہ کے بعد اب یورپ میں بھی اس کے کیس سامنے آرہے ہیں جوکہ باعث تشویش ہے۔
کروانا وائرس کا نام کرونا جو کہ کراون یا تاج سے نکلا ہے اس لیے رکھا گیا کیونکہ مائیکرو اسکوپ میں اس وائرس کی شکل کرائون یعنی تاج جیسی دکھتی ہے۔ ایک گول دائرے میں ہر طرف نوکیں نکلی ہوئی ہوتی ہیں۔
امریکہ میں اس وقت دو کیس کرونا وائرس کے رپورٹ کیے گئے ہیں جس کے بعد امریکہ کے سینٹر آف ڈیزیز کنٹرول نے شہریوں کو لیول تھری کا الرٹ کردیا ہے جس کے مطابق شہری ان شہروں اور جگہوں پر سفر سے گریز کریں جہاں پریہ بیماری پھیل ہوئی ہے جبکہ اگر اشد ضرورت کے تحت سفر کرنا پڑا تو تمام احتیاطوں کے ساتھ اسکریننگ کے عمل سے گزرتے ہوئے جائیں جبکہ یورپ میں پبلک ہیلتھ کا کہنا ہے کہ صورت حال پر کڑی نظر ہے اور ہیتھرو ایئر پورٹ پر ہر اس مسافر کی الگ جگہ پر اسکریننگ ہورہی ہے جوکہ متاثرہ جگہوں پر سے سفر کرکے لندن آرہے ہیں۔ اسکریننگ میں مسافروں کو ایکسرے فوراً فوراً لیا جاتا ہے جو کہ دکھاتا ہے کہ ایک شخص کے پھیپھڑے وائرس سے متاثر تو نہیں ہیں۔
چین نے اس خطرناک صورت حال کو دیکھتے ہوئے تقریباً 35 ملین چینی لوگوں کو سفر کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے کیونکہ چین میں اس وقت چاند کا نیا سال شروع ہونے والا ہے جس کے جشن کے لیے چینی لوگ چھٹی میں اپنے اپنے گھروں کی طرف سفر کرتے ہیں، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے چین کے دس شہروں میں سفر سے منع کردیا ہے اور چین میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ ووہان شہر کے ایئر پورٹ بند کردیے گئے
ہیں اور اس کے آس پاس کے شہروں پر بھی سفر کرنے میں پابندی عائد ہے۔
آخر اس سب احتیاطوں کی کیا ضرورت ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ چونکہ ’’کرونا وائرس‘‘ سانس کے ذریعے پھیلتا ہے اور عموماً نزلہ، زکام کی طرح ایک شخص سے دوسرے شخص کو لگتا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس کے جراثیم ہوا میں پائے جاتے ہیں اور اس کے کم وقت میں تیزی سے پھیل جانے کا خطرہ ہے، مگر چونکہ یہ ایک عام فلو سے کئی گنا زیادہ خطرناک ہے اس لیے کوشش کریں کہ سفر کرنے سے گریز کریں اور ایسے شہروں می نہ جائیں جہاں کرونا وائرس پھیلنے کی خبر ہے۔ اگر بہت ضروری سفر کرنا ہے تو احتیاط لازم کریں، ہجوم کی جگہ نہ جائیں اور اگر جائیں تو ماسک لگانا مت بھولیں، اگر کسی شخص کو نزلہ، زکام ہے اور وہ چھینکیں مار رہا ہے تو ایسے شخص سے دور رہیں، ہجوم کی جگہ سے واپسی پر ہاتھ منہ دھوئیں اور اس سے پہلے اپنے ہاتھ چہرے پر لگانے سے گریز کریں، پبلک واش روم میں مت جائیں، اگر آپ متاثرہ شہروں سے سفر کرکے واپس آئے ہیں تو احتیاطاً اسکریننگ کرائیں اور اگر آپ نزلہ، زکان محسوس کررہے ہیں تو ڈاکٹر سے ضرورت رابطہ کریں، گوشت کی دکان، مچھلی مارکیٹ پر جانے میں احتیاط کریں اور ماسک لگائیں کیوں کہ خبر ہے کہ یہ وائرس ایسی ہی جگہ سے پھیلا ہے، جب تک اس کا علاج نہ نکل آئے ہم پر لازم ہے کہ احتیاط کریں کیونکہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔