جے یو آئی کا مارچ 2 جماعتوں کی غیر سنجیدگی نے بے اثر کردیا، حافظ حسین

111

کوئٹہ (آن لائن) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ جے یو آئی کے مجوزہ آزادی مارچ کا ثمر بار نہ ہونا اپوزیشن کی 2 جماعتوں کی غیر سنجیدگی تھی اور کچھ معاملات جوکہ مصلحت اور مصالحت کے متقاضی تھے دونوں بڑی جماعتوں نے اس کو ترجیح دی اور اپوزیشن کے اتحاد کا پاس کیا اور نہ مشاورت اور دونوں اس حکومتی دلدل میں کود پڑے۔ اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلعالعلوم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب سے تحریک کا آغاز مسلم لیگ(ن) یا پاکستان پیپلز پارٹی کو زبردستی ساتھ رکھنا نہیں ان کے ساتھ تعلق اور رابطے کو برقرار رکھا ہے، اور وہ اس لیے کہ ماضی کی طرح جب آصف علی زرداری کو مفاہمت کا دورہ پڑا تو حکومت کی جانب سے ان کے ساتھ کیا ہوا اور یہی صورتحال میاں نواز شریف کو درپیش ہوئی وہ خود مولانا فضل الرحمن کو تحریک اور اے پی سی کیلیے آمادہ کرنے پہنچے ہم اس تاریخ کو دھرانا نہیں چاہتے لیکن توقع ہے کہ صبح کا بھولا شام کو اپوزیشن میں مخلصانہ طور پر آجائے تو ان کو مکمل بھولا نہیں کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف جماعتوں کے ایک نکاتی ایجنڈے پر اتحاد کے بعد تمام جماعتوں کے رہنماؤں کو باہمی اعتماد اور اتحاد کی فضا کو قائم و دائم رکھنے کیلیے اقدامات اور پیش بندی کرنا ہوگی جوکہ مذکورہ اتحاد میں اس نہج پر نظر نہیں آیا اور اس کی شکایت دبے الفاظ میں دیگر جماعتوں کے رہنما بھی کرتے رہے ہیں، بہر حال تجربات کی روشنی میں اصلاح احوال کا دروازہ ہر وقت کھلا رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ چودھری شجاعت اور چودھری پرویز الٰہی مذاکراتی مداخلت میں جس امانت کی بات کر رہے ہیں اس وقت ان کو اپنے اور تحریک انصاف کے امانتی معاہدے کے ہی لالے پڑے ہوئے ہیں البتہ حکومت سے الگ ہونے پر اس امانت کا بھی شاید ان کو خیال آئے، لیکن پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی ایک وجہ ناراضگی چودھری برادران سے الگ مذاکرات تھے، بقول ان کے اس بارے میں ان کو خاطر خواہ اعتماد میں نہیں رکھا گیا، یقینا یہ بات جے یو آئی کی قیادت کے لیے قابل غور ہے۔