بلوچستان کے عوام غریب اور منتخب نمائندے امیر ہورہے ہیں ،مولانا عبدالحق ہاشمی

149

کوئٹہ (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا ہے کہ بلوچستان کا کوئی والی وارث نہیں، عوام جس کو آگے کرلیتے ہیں وہ اپنے آپ و خاندان اور پارٹی جیالوں کو آگے کرکے مفادات حاصل کرتا ہے۔ اس تباہ شدہ نظام میں بلوچستان کے منتخب نمائندے وسرمایہ دار ٹولے مالا مال و وسائل سے مستفید ہورہے ہیں، جبکہ عوام کی حالت روز بروز خراب ہورہی ہے۔ عوام نان شبینہ کے محتاج جبکہ قومی خزانہ لوٹنے والوں کے ٹینکوں وتجوریوں اور بینکوں سے لوٹی ہوئی دولت برآمد ہورہی ہے۔ دوسری جانب احتساب کرنے والے ادارے بھی خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں، لگتا ہے سب کے سب ملے ہوئے اور منصوبہ بندی کے ساتھ ہورہا ہے۔ ان حالات میں خاک تبدیلی آئے گی، عوام نے اُٹھ کر دیانت دار حقیقی دین دار لوگوں کا ساتھ دینا ہوگا تاکہ بلوچستان کے وسائل بلوچستان کے مظلوم عوام پر خرچ ہوجائیں۔ جماعت اسلامی کا دامن کرپشن سے پاک اور ماضی وحال خدمت سے سرشار ہے، قوم نے ان لٹیروں کو مسترد نہیں کیا تو مزید تباہی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو ایک منصوبے کے تحت پسماندہ، نوجوانوں کو تعلیم وروزگار سے محروم اور عوام کو ہر قسم کی سہولیات وآسانی سے دور رکھ کر صوبے کے وسائل کے استعمال کی راہ میں رکاوٹ ڈالی جارہی ہے۔ سی پیک گوادر کی وجہ سے ہے مگر اس سے پورا بلوچستان محروم ہے۔ گوادر میں سرمایہ داروں کے لیے سرمایہ کاری ہورہی ہے، غریب عوام اب بھی نان شبینہ کے محتاج ہیں۔ جماعت اسلامی ہی عوام کو مسائل کے گرداب سے نکال سکتی ہے۔ قوم جماعت اسلامی کا ساتھ دے، دشمن قوتیں پاکستان میں انتشار، دہشت اور خوف کی فضا قائم کرنا چاہتی ہیں۔ کرپٹ سیاستدانوں کی وجہ سے سیاست بدنام ہوگئی ہے۔ انتخابی نظام میں کرپشن کی وجہ سے عوام کے مسائل میں کمی کے بجائے اضافہ ہورہا ہے۔ سی پیک بلوچستان گوادر کی وجہ سے ہے اس لیے سب سے پہلے بلوچستان کو اس کے ثمرات ملنا چاہیے تھے مگر صورتحال اس کے برعکس ہے۔ موجودہ حکومت نے غریب عوام پر تعلیم وصحت اور روزگارکے دروازے بند کردیے ہیں جو لمحہ فکر ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور انصاف سمیت تمام معاملات میں عام اور غریب آدمی مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پس رہا ہے۔ جماعت اسلامی ملک میں اسلامی نظام اور مظلوم و محروم کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کوشاں ہے۔ ایسا نظام جس میں وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو ہر غریب کے بچے کو قلم اور کتاب ملے، پینے کے لیے صاف پانی مہیا ہو اور علاج معالجے کی سہولتیں میسر ہوں۔ ملک میں امن و امان، عدل و انصاف، روزگار کی فراہمی اور اسلامی پاکستان خوشحال پاکستان کے لیے ملک میں شریعت محمدیﷺ کو نافذ کیا جائے۔ ملک میں غربت اور معاشرے کے اندر مختلف طبقوں کی محرومیوں کو دور کرنا ہے تو یہ کام اسلامی نظام کے نفاذ سے ہی ممکن ہے۔