یوم یک جہتی کشمیر سے آگے

328

کشمیر کے درد کی کہانی کا مصنف کون ہے؟ استعماری قوتیں اور استیصال کی علامت عالمی سامراج‘ اس کہانی کا مصنف ہے‘ اس سامراج کے خلاف پاکستان اور دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منایا گیا لیکن دنیا بھر میں پیسے اور طاقت کی حکمرانی ہے اسی لیے عالمی سطح پر تعصب اور جمود ہے‘ او آئی سی اور حکومت کو اس سے بڑھ کر کچھ کرنا ہوگا عوام نے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی بہادرانہ جدوجہد کی پختہ سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کا اعادہ کیا یہ جد وجہد پچھلی سات دہائیوں سے جاری ہے اور اس جدو جہد میں کشمیریوں نے بے مثال قربانیاں پیش کی ہیں لیکن بھارت پچھلی تین نسلوں سے کشمیریوںکو اُن کا حق خود ارادیت دینے سے انکاری ہے بھارت مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کوئی مثبت قدم نہیں اٹھاتا اُس نے پچھلے سال 5 اگست کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی کھلم کھلا اور براہ راست نفی کرتے ہوئے ایسے غیر قانونی و غیر انسانی اور یک طرفہ اقدامات اٹھائے جو بھارت کی موجودہ حکومت کی آر ایس ایس متاثرہ اُس ہندوتوا سوچ کی عکاسی کرتے ہیں جس کے مطابق بھارت کی اقلیتوں کو پس ماندہ غیر اہم اور تعصب کا نشانہ بنانا ہے بھارت کے ان قابل مذمت اقدامات کے باعث آج بھارت دُنیا کے سامنے ایک جارح او ر فاشسٹ ملک ثابت ہو چکا ہے اور اس کی نام نہاد جمہوریت کا لبادہ اُتر چکا ہے اور اس کے سیکولرازم کے دعوے بھی کھوکھلے ثابت ہو چکے ہیں۔ اس تمام تر آزمائش میں مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام نے ایک مثالی عزم و حوصلے اور استقامت کا مظاہرہ کیا ہے اس قسم کے پختہ عزم کی توقع صرف کشمیریوں ہی سے کی جاسکتی ہے اور اُن کی اس جدوجہد میں پاکستان بھرپور استقامت کے ساتھ اُن کے ساتھ کھڑا ہے۔
جموں وکشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان بنیادی مسئلہ ہے اور جموں وکشمیر کے عوام کی خواہشات کے عین مطابق اس مسئلے کے حل تک خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا بین الاقوامی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اور انسانیت سوز اقدامات کا فوری نوٹس لے اور بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے نفاذ کی صورت میں اقوام متحدہ اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرے یہی مسئلہ کشمیر کا واحد حل ہے اور پاکستان حق خود ارادیت کے حصول تک مقبوضہ کشمیر کے عوام کی تمام ترسیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ ہر سال یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے جس کا مقصد کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کرنا اور کشمیری عوام کی طرف اپنی ذمے داریوں کے بارے میں دنیا کو احساس دلانا ہے۔ 5اگست کے بھارت کے غیر قانونی اور یک طرفہ فیصلے نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرکے اپنے غیر قانونی قبضے کو مزید مضبوط کرنے کی کوشش کی یہ بھارتی اقدام عالمی برادری کے ضمیر کی توہین ہے کیونکہ یہ اقدام کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو کالعدم قرار دینے کی کوشش ہے۔ کشمیر برصغیر کی تقسیم کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے پاکستان
کشمیری عوام کی اخلاقی سیاسی اور سفارتی حمایت کرتا رہا ہے اور جب تک انہیں حق خود ارادیت حاصل نہیں ہوتا یہ حمایت جاری رہے گی۔ پاکستان اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اس مسئلے کے پرا من حل کا خواہاں ہے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کا نوٹس لینا چاہیے اور بے گناہ کشمیریوں کی حالت زار پر توجہ دینی چاہیے۔ یہ سمجھنا انتہائی نا گزیر ہے کہ بھارت نے 5اگست 2019ء کے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدامات سے نہ صرف جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں اور عالمی قانون کی صریحاً خلاف ورزی کی بلکہ بھارت نے خود اپنے دستور کی پامالی کا بھی ارتکاب کیا۔ درحقیقت یہ کشمیریوں کی شناخت مٹانے اور ’کشمیر یات‘ کے تصور کو ختم کرنے کی کوشش تھی۔
بھارت کو زعم تھا کہ اپنے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی جغرافیائی سالمیت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے وہ کشمیری عوام کے اپنے جائز حق کے حصول کے جذبے کو مجروح کرنے میں کامیاب ہو جائے گا یا پھر انہیں ان کے بنیادی حق استصواب رائے پر سمجھوتا کرنے پر مجبور کردے گا۔ لیکن بھارت کو ان دونوں مقاصد میں بد ترین ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں، بین الاقوامی میڈیا اور سول سوسائٹی سب ہی نے بھارت سے مقبوضہ کشمیر کے عوام پر ظلم و ستم او رجبر و استبداد ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ کشمیری عوام کی حمایت میں دنیا کے تقریباً تمام بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ اور دنیا کے بڑے ممالک نے بھارت کی مذمت کرتے ہوئے کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے چھ ماہ کے عرصہ کے دوران تین مرتبہ جموں و کشمیر کے مسئلے پر غور کیا۔ عالمی برادری کی جانب سے آزمائش کی اس گھڑی میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی حمایت میں کچھ بڑھ کر کرنے کی ضرورت ہے ۔ لاک ڈائون کلاک پر ایک بھی مزید لمحہ عالمی برادری کے اجتماعی ضمیر پر بوجھ ہے۔ عالمی برادری بنیادی آزادیوں اور کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کی حمایت میں ٹھوس کردار ادا کرے اور بھارت پر زور دے کہ اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن، کو بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر جانے کی اجازت دے تاکہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے حقائق کو بذات خود جان سکیں۔ بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے بھارت و پاکستان کو بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے وہاں جانے کی اجازت دے۔ اگر بھارت کچھ چھپانا نہیں چاہتا تو عالمی میڈیا اور سول سوسائٹی کو اپنے زیر قبضہ جموں و کشمیر جانے کی اجازت دے تاکہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حقائق جان سکیں وزیر اعظم تو مسلسل اور مستقل ایسی ہی باتیں کر رہے ہیں جن سے کشمیریوں کی ہمت افزائی کے بجائے زخموں پر نمک پاشی ہو رہی ہے وہ کہتے ہیںکہ مودی کا5 اگست کا اقدام کشمیر کو آزاد کرائے گا… اس بیان کا صاف مطلب ہے اور بڑا ہی واضح مطلب ہے کوئی سمجھے نہ سمجھے اس کا مطلب یہی ہے کہ جو کچھ ہونا تھا ہوچکا۔