عدالت نے اسکولوں میں بچوں پر تشدد کرنے پر پابندی عائد کردی

281

 اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسکولوں میں بچوں پر تشدد کرنے پر پابندی عائد کر دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے بچوں پر تشدد اور جسمانی سزا پر پابندی کے لیے معروف گلوکاراور زندگی ٹرسٹ کے صدر شہزاد رائے کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ بچوں پر آج بھی تشدد ہوتا ہے اور جسمانی سزا دی جاتی ہے،زندگی ٹرسٹ کے زیر اہتمام شہزاد رائے 2 اسکول چلارہے ہیں، کچھ روز پہلے لاہور کے ایک نجی اسکول کے طالب علم حنین بلال پر تشدد کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ استفسار کیا کہ قومی اسمبلی نے بل بھی پاس کیا تھا۔

وکیل شہزاد رائے نے جواب دیا کہ سیاسی معاملات کی وجہ سے قانون سازی نہیں ہو پا رہی جبکہ آج بھی اسکولوں میں بچوں کو جسمانی سزا دی جاتی ہے اور ان پر تشدد کیا جاتا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت کو بچوں پر تشدد روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت وزارت داخلہ بچوں پر تشدد کی روک تھام کے لئے فوری اقدامات کرے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 5 مارچ تک ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ زندگی ٹرسٹ کے صدر و گلوکار شہزاد رائے نے گزشتہ چند روز قبل بچوں پر تشدد اور جسمانی سزا پر پابندی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

 شہزاد رائے کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تعلیمی اداروں میں بچوں کو سزا دینا معمول بن چکاہے جبکہ بچوں پر تشدد اور سزا کی خبریں آئے روز میڈیا میں آرہی ہیں، اسکولوں میں پڑھائی میں بہتری کے لئے بچوں کی سزا کو ضروری تصور کیا جاتا ہے۔