مظفرآباد: پولیس اور وکلا کے درمیان تصادم،اولڈ سیکرٹریٹ میدان جنگ بن گیا

130

مظفرآباد(صباح نیوز)دارالحکومت مظفرآباد میں پولیس اور وکلاء کے درمیان تصادم،آنسو گیس کا استعمال،ڈیڑھ درجن وکلاء اور 5 پولیس اہلکار زخمی،اولڈ سیکرٹریٹ میدان جنگ بنا رہا۔پولیس ایس ایس پی آفس کے سامنے جمع رہی جبکہ وکلاء نے اولڈ سیکرٹریٹ مین سڑک پر دھرنا دیے رکھا۔اس دوران تصادم کے 2 واقعات میں پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے بے دریغ استعمال کے باعث درجنوں راہگیر اور دکاندار بھی بری طرح متاثر ہوئے،خواتین وکلاء بے ہوش ہو گئیں۔ واقع جمعہ کی صبح سائیں سہیلی سرکار دربار کے قریب موٹر سائیکل سوار کے چالان کے دوران پیش آیا،جب چالان کیا گیا تو موٹر سائیکل پر سوار دوسرے مسافر کی جانب سے مزاحمت کی گئی اور پولیس اہلکار کیساتھ ہاتھا پائی کے نتیجے میں معاملہ قریب ہی واقع ریسکیو 115آفس تک پہنچا ۔وکلاء موٹر سائیکل پر سوار دوسرے مسافر جو وکیل تھے کی حمایت میں میدان میں نکلے ،اس دوران پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی اور آنسو گیس کا استعمال شروع کردیا جبکہ ڈنڈے بھی برسائے گئے،درجنوں راہگیر اور سائلین زد میں آئے، صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ پولیس احاطہ ڈسٹرکٹ کورٹس اور بار روم کی طرف بھاگنے والے وکلاء پر ٹوٹ پڑی،آنسو گیس کے استعمال کی وجہ سے کورٹس کمپلیکس،بار روم بری طرح متاثر ہوئے،آنسو گیس کی زد میں آکر کئی وکلاء اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ کچھ خواتین وکلاء آنسو گیس کی زد میں آکر بے ہوش بھی ہوئیںجبکہ پولیس کے بھی 5 اہلکار زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔بعد ازاں چیف جسٹس ہائی کورٹ اظہر سلیم بابر اور جج ہائی کورٹ جسٹس صداقت حسین راجا کے نوٹس میں معاملہ آیا،اس دوران ہائی کورٹ وسپریم کورٹ میں موجود وکلاء کو ڈسٹرکٹ کمپلیکس کے واقعے کا علم ہوا تو انہوں نے سپریم کورٹ چوک میں احتجاجی دھرنا دے کر روڈ بند کردیا۔مذاکرات کے ذریعے معاملہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی گئی،چیف جسٹس ہائی کورٹ نے وکلاء کی درخواست پر واقعے کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیا جبکہ کچھ پولیس افسران کے معطل کیے جانے کی بھی اطلاع ہے۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ کمپلیکس میں احتجاجی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وکلاء نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پولیس کے کردار اور شہر میں ٹریفک کے مسائل پر کڑی نکتہ چینی کی اور کہا کہ ایک طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت پولیس کو پرامن اور نہتے شہریوں پر طاقت کے استعمال کے لیے چھوڑا گیا، اس سے قبل بھی یونیورسٹی کے طلبہ اور مرکزی ایوان صحافت پر پولیس گردی کے واقعات کی وجہ سے پولیس ملازمین اور کچھ افسران کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اور وہ قانون کے اصل محافظوں وکلاء پر چڑھ دوڑے ہیں۔ ادھر واقعے کی مذمت کرتے ہوئے آزادجموں وکشمیر بار کونسل نے آج آزادکشمیر بھر میں عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔وائس چیئرمین بار کونسل چودھری محمد الیاس نے کہا کہ مظفرآباد میں وکلاء پر پولیس کے تشدد کا واقعہ دہشت گردی ہے اس واقعہ کی تحقیقات اور ذمے دارن کے خلاف کارروائی قانون کا تقاضا ہے،اس مطالبے کے حق میں آج آزادکشمیر بھر میں وکلاء عدالتوں کا بائیکاٹ کریں گے۔ ادھر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی وکلاء پر تشدد کے واقعے کے خلاف بار کونسل کی ہڑتال کی حمایت کردی ہے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر خواجہ منظور قادر اورجوائنٹ سیکرٹری راحت فاروق راجانے کہا کہ پولیس اس سے قبل بھی پریس کلب اور دیگر سیاسی پروگرامات میں شریک نہتے لوگوں پر ظالمانہ اور پرتشدد لاٹھی چارج کر کے آئین وقانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوچکی ہے۔اس سے محسوس ہوتا ہے کہ مظفرآباد کی پولیس مقبوضہ کشمیر میں رواں رکھے گئے ظلم وستم کی روایت کو اجاگر کررہی ہے۔اگر اس انتشار کو بروقت اقدامات سے نہ روکا گیا تو کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوسکتا ہے جس کی تمام تر ذمے داری قانون اور آئین پر عمل درآمد کروانے والی انتظامیہ کے ذمے داران پر ہوگی،اس انکوائری کی رپورٹ آنے کے بعد سپریم کورٹ بار آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔علاوہ ازیں آزادجموں وکشمیر بار کونسل نے آج مکمل ہڑتال کی کال دے دی ہے۔