آئی ایم ایف کا ریکوری فارمولا معیشت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا،شاہد رشید

351

اسلام آباد(کامرس ڈیسک) اسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ توانائی کے شعبے کے لیے آئی ایم ایف کا ـ ـــ” فل کاسٹ ریکوری” کا فارمولا ملکی معیشت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا۔آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ ملک میں بجلی کی پیداوارکے تمام اخراجات ایمانداری سے بروقت بل ادا کرنے والے صارفین سے وصول کیے جائیں جبکہ ، لائن لاسز، بجلی چوری، بد انتظامی اور کرپشن کا ملبہ بھی انہی پر ڈالا جائے جو کاروباری اور اخلاقی اصول کی خلاف ورزی اور عوام کا استحصال ہے ۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ صارفین خطے میں سب سے مہنگی بجلی استعمال کرنے پر مجبور ہیںجس نے ان کی کمر توڑ ڈالی ہے۔ اب آئی ایم ایف کے حکم پر بجلی کی قیمت میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے جو پیداواری شعبہ کو معذور کرنے کے مترادف ہے۔ بجلی اور گیس کی قیمت میں مسلسل اضافہ سے مہنگائی بھی مسلسل بڑھے گی۔انھوں نے کہا کہ بجلی کی پیداواری لاگت میں ہوشربااضافہ سے صارفین کا کوئی تعلق نہیں اور عوام کو بجلی چوروں اوراہلکاروں کی کرپشن کی سزا دینا ظلم ہے جس سے بدعنوان عناصر کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ دنیا میں سستی ترین بجلی پیدا کرنے والے ملک کا یہ حال ان سیاستدانوں، بیورووکریٹس اور بڑے بزنس گروپس نے کیا ہے جنھوں نے اپنے مفادات کے لیے ملک کے توانائی کے شعبہ سے ایسا کھلواڑ کیا جو دنیا میں کہیں نہیں کیا گیا۔ نجی کمپنیوں سے کمزور معاہدے اور انھیں مختلف حیلے بہانوںسے اربوں روپے کی غیر ضروری ادائیگیوں کے انتظام کا گناہ بھی عوام نے نہیں کیا تو وہ کیوں بھگتیں۔بعض عناصر اب بھی توانائی کے شعبہ سے اس کی سکت سے زیادہ دودھ نکال رہے ہیں جنھیں روکنے والا کوئی نہیں ہے۔دنیا میں کوئی ایسا طریقہ نہیں ہے جو مہنگی بجلی کی موجودگی میں ملک تو ترقی دے سکے۔شاہد رشید بٹ نے کہا کہ ٹیکسوں کی بھرمار نے عوام اور کاروباری برادری کا بھرکس نکال دیا ہے۔اب عوام کے بعد بے زبانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مویشیوں، مرغیوں اور مچھلی کی خوراک پر ٹیکس بڑھانے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے جس پر عمل درآمد ملکی مفاد کے خلاف ہو گا۔کئی افریقی ممالک جانوروں کی خوراک اور اس میں استعمال ہونے والے خام مال پر ٹیکس ختم کر چکے ہیںتاکہ جانوروں کی صحت بہتر ہونے کے علاوہ عوام کی گوشت، دودھ اور انڈوں تک رسائی بہتر بنائی جا سکے مگر یہاں ان اشیاء کو عوام کی پہنچ سے نکالنے کا سامان کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ارباب اختیار کا فوکس زیادہ سے زیادہ ٹیکس جمع کرنے پر رہے گا۔