سویا بین سے ہلاکتوں کا معما حل نہیں ہوا

385

کیماڑی سے سویا بین لانے والے جہاز کو پورٹ قاسم پر منتقل کردیا گیاہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ سویا بین کا کوئی بھی جہاز کیماڑی کی جیٹی پر لنگر انداز نہیں ہوگا۔ اس پر کے پی ٹی کے مزدوروں بے بیروزگاری کے خدشے پر احتجاج کیا ہے۔ دودن سے کیماڑی کے قریب کی آبادیوں میں زہریلی گیس کا کوئی کیس بھی سامنے نہیں آیا ہے جس سے سویا بین کو مورود الزام ٹھیرانے والوں کی بات میں وزن پیدا ہوگیا ہے ۔ مگر کیا واقعی سویابین ہی کیماڑی کے علاقے میں ہزاروں افراد کو متاثر کرنے کا سبب بنا تھا جس سے 14 افراد جان کی بازی ہار گئے ؟ مرنے والے عمر رسیدہ نہیں بلکہ ان میں بیس اور بائیس سال کے کڑیل جوان شامل تھے ۔ اگر سویا بین ہی 14 افراد کی ہلاکت کی وجہ تھی تو پھر اتنی مضر صحت سویا بین درآمد کرنے اور اس کے اتارنے سے پہلے اس کی اجازت دینے والوں کے خلاف حکومت نے اب تک کیا کارروائی کی ؟ سویا بین جس جہاز میں تھا ، اس جہاز میں سے آدھا کارگو اتارنے کے سبب یہ غیر متوازن ہوگیا تھا جس کی وجہ سے اسے پورٹ قاسم پہنچانا ناممکن تھا ۔ جو وڈیو کلپ سامنے آیا ہے اس میں مزدور بلا حفاظتی انتظامات کے ایک بیلچے سے سویا بین کو بحری جہاز میں برابر کررہے ہیں مگر انہیں تو اس سویا بین سے کچھ نہیں ہوا ۔ یہ سوال پہلے بھی اٹھایا گیا تھا کہ اگر سویا بین ہی ہلاکت کی وجہ ہے تو پہلی ہلاکت جیٹی پر ہونی چاہیے تھی ۔ جس طرح سے یہ زہریلی گیس پھیلی ہے ، اس سے ان اندیشوں کو تقویت مل رہی ہے کہ اس کا سبب کچھ اور تھا ۔ یہ زہریلی گیس جمعہ کی صبح تین تلوار کے پاس کلفٹن کے علاقے میں بھی محسوس کی گئی ۔ حیرت انگیز طور پر تمام اداروں اور صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے اپنے فرض کی ادائیگی کے بجائے ایک دوسرے پر الزام تراشی سے کام چلایا ۔ 14 شہریوں کی ہلاکت اور ہزاروں افراد کا متاثر ہونا ، کسی گنتی شمار ہی میں نہیں ہے ۔ اس سے اس شبہ کو بھی تقویت ملتی ہے کہ کیماڑی میں جو کچھ بھی ہوا ، وہ انتہائی بالائی سطح پر ہر کسی کے علم میں تھا اور وہ بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں ۔ اس علاقے سے سب سے پہلے پاک بحریہ نے نمونہ جات اکٹھے کیے تھے ، نامعلوم وجوہات کی بناء پر ابھی تک پاک بحریہ بھی اس معاملے پر خاموش ہے اور اس نے اپنی تجزیاتی رپورٹ نہ تو عوام کے سامنے اور نہ ہی صوبائی و وفاقی حکومت کے سامنے پیش کی ہے ۔ سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ کیماڑی کا واقعہ معمول کا حادثہ نہیں ہے ۔