انٹرنیشنل انڈسٹریز
سال 2019ءکی آخری سہ ماہی کے دوران انٹرنیشنل انڈسٹریز کے بعد از ٹیکس منافع میں81.8 فیصد کمی ہوئی ہے۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بھیجے گئے کمپنی کے مالیاتی اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر تا دسمبر2019ءکیلئے کمپنی کی خالص آمدن222.9 ملین روپے تک کم ہوگئی جبکہ اکتوبر تا دسمبر2018ءکے دوران انٹرنیشنل انڈسٹریز کو1.2ا رب روپے کی خالص آمدن ہوئی تھی۔ اس طرح سال 2018ءکی آخری سہ ماہی کے مقابلہ میں سال2019ءکے اسی عرصہ کے دوران کمپنی کے بعد از ٹیکس منافع میں81.8 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
مغل آئرن اینڈ سٹیل انڈسٹریز
31دسمبر2019ءکو ختم ہونےوالی ششماہی کے دوران مغل آئرن اینڈ سٹیل انڈسٹریز کے بعد از ٹیکس منافع میں48.6 فیصد کمی ہوئی ہے۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بھیجے گئے کمپنی کے مالیاتی اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 6ماہ میں جولائی تا دسمبر2019ءکیلئے کمپنی کو366.5 ملین روپے کی بعد از ٹیکس آمدن ہوئی ہے جبکہ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کیلئے کمپنی کا بعد از ٹیکس منافع713 ملین روپے رہا تھا۔ اس طرح گذشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے مقابلہ میں جاری مالی سال کے اس عرصہ کے دوران مغل آئرن اینڈ سٹیل انڈسٹریز کے بعد از ٹیکس منافع میں346.5 ملین روپے یعنی48فیصد سے زاید کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
اینگرو کارپوریشن
کراچی (کامرس رپورٹر ) سال2019ءکے دوران اینگرو کارپوریشن کے بعد از ٹیکس منافع میں 27.12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔سال 2019ءکیلئے کمپنی کا بعد از ٹیکس نفع30 ہزار288 ملین روپے تک بڑھ گیاجبکہ2018ءکے دوران کمپنی کی خالص آمدن23 ہزار632 ملین روپے رہی تھی۔ اینگرو کارپوریشن کے مالیاتی نتائج کے مطابق گذشتہ سال کے دوران کمپنی کے بعد از ٹیکس منافع میں6 ہزار656 ملین روپے یعنی32فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں کمپنی کی فی حصص آمدن بھی28.69
چراٹ سیمنٹ
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران چراٹ سیمنٹ کو 560 ملین روپے کا بعد از ٹیکس خسارہ ہوا ہے۔پاکستان ا سٹاک ایکسچینج کو بھیجے گئے کمپنی کے مالیاتی اعداد وشمار کے مطابق جاری مالی سال کے ابتدائی 6 مہینوں کے دوران چراٹ سیمنٹ کو 560 ملین روپے بعد از ٹیکس خسارہ ہوا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے درمیان کمپنی نے 1027 ملین روپے کی خالص آمدن حاصل کی تھی اور کمپنی کی فی حصص آمدن 5.29 روپے رہی تھی تاہم جاری مالی سال میں بعد از ٹیکس خسارہ کے باعث کمپنی کو 2.88 روپے فی حصص خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے۔
روپے تک بڑھ گئی۔