افغان امن معاہدہ ہو گا کہ نہیں؟

371

افغانستان سے زیادہ پاکستان میں یہ سوال زیر بحث ہے کہ طالبان امریکا معاہدہ کامیاب ہو گا یا نہیں۔ افغان امن سے پاکستان، ایران اور بھارت بھی متاثر ہوں گے اگر امن ہو گیا تو پورا خطہ مستفید ہوگا اور اگر امن نہیں ہوا تو کوئی امن سے نہیں رہے گا۔ پاکستان کی جانب سے شکوہ کیا گیا کہ بعض قوتیں امریکا طالبان مذاکرات میں رخنہ چاہتی ہیں۔ لیکن کے پی کے حکومت وزیر ہائوسنگ ڈاکٹر امجد علی کہتے ہیں کہ افغان امن معاہد ہ جلد ہونے والا ہے اور امریکا افغانستان سے فوج نکالنے کے لیے پاکستان کا محتاج ہے۔ جب کہ ایک خیال یہ ہے کہ اس معاہدے کے نتیجے میں پاکستانی سرحد پر امریکی فوج کی مستقل موجودگی کو قانونی شکل مل جائیگی۔ جس سے افغان جہاد کے ثمرات سمیٹنے میں مشکلات پیدا ہوں گی یا کی جائیں گی۔ امریکی صدر ٹرمپ کہتے ہیں کہ طالبان جنگ بندی معاہدے پر قائم رہے تواس معاہدے پر خود دستخط کروں گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ ایک امریکی صدر کا دعویٰ ہے جو اپنے ملک کے انتخابات کے حوالے سے ہر امریکی صدر کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن یہ دعویٰ حقائق کی حد تک قریب ہے۔ اب تک کی تاریخ تو بتاتی ہے کہ جب بھی افغانستان امن مذاکرات ہوئے ہیں یا معاہدے کے قریب پہنچنے کا امکان ہوتا ہے کوئی واقعہ ہو جاتا ہے۔ کہیں بم دھماکا ہوتا ہے کہیں طالبان کے اعتراف اور ذمے داری قبول کرنے کی خبر آتی ہے اور پھر معاہدہ نہیں ہو پاتا۔ کبھی طالبان کو کوئی رہنما مار دیا جاتا ہے کبھی امریکی یا افغان فوجی ٹھکانے پر حملہ ہو جاتا ہے ۔پاکستان میں ملا اختر منصور پر بھی ایسے ہی موقع پر حملہ ہوا تھا۔ آنے والے دن اس اعتبار سے نہایت اہمیت کے حامل ہیں کہ کیا امریکا افغانستان سے نکل جائے گا؟ کیا افغانستان میں امن ہو جائے گا؟ کیا طالبان افغانستان کی سیاست میں آئینی طور پر کردار ادا کر سکیں گے۔ ان سب سوالوں کے جواب کے لیے دیکھنا یہ ہوگا کہ افغانستان میں امن کس کی ضرورت ہے؟ یہ صرف افغانستان، پاکستان، ایران اور خطے کے دیگر ممالک کے عوام کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں موجود حکومت اوراس کی نام نہاد اپوزیشن کو مکمل امن راس نہیں آتاکیونکہ اس کے بعد امریکی فوج کی موجودگی کا جواز نہیں رہتا اور امریکی فوج کی موجودگی افغان حکمرانوں کے اقتدار کی ضمانت ہے۔ امریکا کو اپنی افواج اس لیے نہیں رکھنی کہ اسے یہاں سے سونا نکالنا ہے بلکہ وہ یہ بات یقینی بنانا چاہتا ہے کہ افغانستان میں اسلامی قوتوں کو طاقت اور بالادستی نہ ملے۔